Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: غسل مس میت

غسل مس میت مسئلہ ١٠٨. اگر کسی مردہ انسان کے ٹھنڈے جسم کو کوئی غسل میت سے پہلے چھو دے یعنی اس کے بدن کا کوئی حصہ اس سے مس ہو جائے چاہے بیداری کے عالم میں اختیار سے مس ہو یا بے اختیار حتی اگر اس کا ناخن اور ہڈی بھی میت کے ناخن اور ہڈی سے مس ہو جائے تو اسے غسل کرنا چاہئے لیکن اگر مردہ حیوان کو مس کرے تو اس پر غسل میت واجب نہیں ہے.

مسئلہ ١٠٩. ایسی میت کہ جس کا تمام بدن ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا ہے غسل واجب نہیں ہے چاہے وہ اس حصہ کو چھوئے جو ٹھنڈا ہو چکا ہے.

سوال ١١٠. جو شخص میت کو دوستانہ پہن کر غسل دے رہا ہے اور کفن پہنا رہا ہے کیا اس پر غسل مس میت واجب ہے؟
جواب: جو بھی میت کے سرد بدن کو غسل دینے سے پہلے چھوئے یا بدن کو مس کرے اس پر غسل واجب ہے اور بر فرض سوال غسل مس میت واجب نہیں ہے چونکہ میت مس نہیں ہوئی.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org