Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: حمل سے گریز

حمل سے گریز مسئلہ ۶٢٠. مجموعی طور پرحمل کو روکنا اورحمل کو روکنے کے وسائل کا استعمال جائز ہے.

مسئلہ ۶٢١.کچھ بچوں کے ہوجانے کے بعد رحم کے ٹیوب کوبند کردینا اورحمل کو روکنے کے لئے عقیم کرنا اگر جان کے لئے خطرہ نہ ہو تو جائز ہے چونکہ فرد عقیم مطلق شمار نہ گا.

سوال ۶٢٢. جیسا کہ رائج ہے عورتیں ناخواستہ حمل کوروکنے اوران بچوں کو سقط کرنے کے لئے جن سے موت کا خطرہ ہے شوہر کی رضایت سے ایسے مواد اور وسائل مثلاً I. U. Dکی گولیاں، دیا فراگم، کریم، ژل، انجکشن جو فرٹی لائزیشن سے روکتے ہیں اورنطفہ منعقد نہیں ہونے دیتے کا استعمال کرتی ہیں اورمرد بیوی کی رضایت سے کنڈوم کااستعمال کرتا ہے یا منی باہر خارج کرتا ہے آپ سے استدعا ہے مذکورہ موارد کے شرعی حکم کوبیان فرما دیں؟
جواب: مذکورہ موارد میں چونکہ طرفین کی رضایت ہے اور(حمل کو ) روکنے کے لئے ہے لہذا یہ عزل (باہر منی خارج کرنی) کے مانند ہے نہ کہ بچہ کو ساقط کرنے اوررحم میں ٹھہرے ہوئے نطفہ کوختم کرنے کی طرح ہے جو کہ انسان کی پیدائش کی ابتدا ہے.

سوال ۶٢٣. کیا”واز کتومی“نس بندی جو کہ مردوں کو عقیم کرنے اور ان میں تولید کی صلاحیت کو ختم کرنے کے لئے ان کی رضایت سے انجام دیا جاتا ہے اور تقریباً پھر پہلی حالت پیدا نہیں ہو سکتی تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟کیا زوجہ کی رضایت شرط ہے؟
جواب: کئی بچوں کے ہونے کے بعد یا اس عمل کا اثر وقتی ہونے کی صورت میں ذاتی طور پر اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور زوجہ کی اجازت شرعاً ضروری نہیں ہے لیکن مشترک زندگی کے لحاظ سے اس کی رعایت مطلوب ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org