Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: قسم کھانے کے احکام

قسم کھانے کے احکام مسئلہ ٧٢٩. اگر کوئی کسی کام کو انجام دینے یا نہ دینے کے لئے قسم کھائے مثلاً قسم کھائے کہ روزہ رکھے گا یا سگریٹ وغیر ہ نہ پئے گا چنانچہ عمدا ً مخالفت کرے تو اسے کفارہ دینا چاہئے یعنی ایک غلام آزاد یا دس فقیر کو کھانا کھلائے یا انھیں کپڑا پہنائے اور اگر ان سب کو انجام نہ دے سکے تو اس کو تین دن روزہ رکھنا چاہیے اور بنا بر احتیاط واجب یہ تین روزے پے درپے ہونے چاہیں.

مسئلہ ٧٣٠. قسم کی چند شرطیں ہیں:
١. جو قسم کھا رہا ہے اسے بالغ وعاقل ہونا چاہئے اور اگر اپنے مال کے متعلق قسم کھائے تو بالغ ہونے کی حالت میں دیوانہ نہ ہو اور اختیار وقصد کے ساتھ قسم کھائے لہذا بچہ، دیوانہ مست اور جس کو مجبور کیا گیا ہو اس کا قسم کھانا صحیح نہیں ہے اور یہی حکم اس وقت بھی ہے جب غصہ کی حالت میں قصد کے بغیر قسم کھائے.
٢. جس کام کا انجام دینے کیلئے قسم کھائے اسے حرام ومکروہ نہ ہونا چاہئے اور جس کام کو انجام نہ دینے کے لئے قسم کھائے اسے واجب یا مستحب نہ ہونا چاہئے اگر کسی مباح کام کو انجام دینے کے لئے قسم کھائے تو لوگوں کی نظر میں اس کا ترک کرنا اس کو انجام دینے سے بہتر نہ ہونا چاہئے نیز اگر قسم کھائے کہ کسی مباح کام کو انجام نہ دے گا تو لوگوں کی نظر میں اس کا انجام دینا اس کے ترک کرنے سے بہتر نہ ہو.
٣. خداوند عالم کے اسماء میں سے کسی ایک ایسے اسم کے ساتھ قسم کھائے کہ جو سوائے اس کی مقدس ذات کے اورکہیں استعمال نہ کیا جاتا ہو جیسے”خدا“، ”اللہ“نیزاگر کسی ایسے نام سے قسم کھائے جوخدا کے علاوہ دوسروں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہو لیکن اس درجہ خدا کے لئے استعمال ہوتا ہو کہ جیسے ہی کوئی استعمال کرے ذات خدا کا تبادر ہو جیسے خالق، رازق تو اس کی قسم صحیح ہے بلکہ اگر کسی ایسے لفظ
سے قسم کھائے کہ جس سے بغیر قرینہ کے ذات خدا کا تبادر نہ ہو لیکن وہ خدا کا قصد کرے تو احتیاط کا تقاضا یہ کہ اس قسم پر عمل کریے بلکہ عمل کا ضروری ہونا قوت سے خالی نہیں.
۴. قسم کو چاہئے کہ زبان پر لائے اگر لکھ دے یا اپنے دل میں قصد کرے تو صحیح نہیں ہے لیکن اگر گونگا آدمی اشارہ سے قسم کھائے تو صحیح ہے.
٥. قسم پرعمل کرنا اس کے لئے ممکن ہو اگر جس وقت وہ قسم کھا رہا ہو پھر وہ آخری وقت جو اس نے قسم کیلئے معین کیا ہے اس میں وہ معذور ہو جائے یا اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو اس کی قسم جس وقت سے و ہ عاجز ہوا ہے ٹوٹ جائے گا ناگفتہ نہ رہ جائے کہ بطور معمول اپنی سچائی یا فعل کی صداقت کے لئے جوقسمیں کھائی جاتی ہیں اگر جھوٹ ہو تو حرام اور گناہ ہے اور روایت میں وارد ہوا ہے کہ جوشخص خدا کی قسم کھائے تو خدا اس سے فرماتا ہے مجھ سے کمزور کوئی اور تجھے نہ ملا جو اسکی قسم کھاتا اور اگر سچ ہو مکروہ اور ناپسند ہے ہاں حق کو ثابت کرنے کے لئے یا ظلم کو دفع کرنے کے لئے جھوٹی قسم کھانے کا صرف ایک راستہ رہ گیا ہو توجائز ہے بہرحال قسم نہ کھانا ہر صورت میں مطلوب ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org