Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: خرید و فروخت کے متفرق مسائل

خرید و فروخت کے متفرق مسائل مسئلہ ۴٣٠. اگر بیچنے والا سامان کی قیمت بتائے تو ان تمام چیزوں کو بتائے جن کی وجہ سے سامان کی قیمت کم یا زیادہ ہوتی ہے اور اس کے بعد چاہے اسی قیمت پر بیچے یا اس سے کم پر بیچے مثلاً بتائے کہ اس نے نقد خریدا ہے یا ادھار.

سوال ۴٣١. ایسا مریض جو ایک مدت تک لاعلاج بیماری(کینسر)میں گرفتار رہا ہے اور یقینی دلائل منجملہ ڈاکٹر کی گواھی اور دیگر کچھ محترم افراد کی گواہی کی بناپر وہ انتقال سے پہلے چالیس روز تک بیہوش رہا ہے کیا ایسا شخص معاملہ انجام دے سکتا ہے؟اور اگر دعوی کیا جائے کہ ایسے آدمی نے انتقال سے پہلے کوئی معاملہ انجام دیا ہے تو کیا شرعی لحاظ سے صحیح ہے یا نہیں؟
جواب: ایسی بیماری اور مرض جو موت سے متصل ہو اگر مریض شخص معاملہ انجام دے تو اس صورت میں اگر اس نے اختیار اور عقل کی سلامتی کے ساتھ انجام دیا ہو تو نافذ ہے.

سوال ۴٣٢. دو آدمیوں نے کوئی معاملہ انجام دیا ہے اور معاملہ کے ضمن میں خیار فسخ(معاملہ کو توڑنے کا اختیار)بھی شرط کیا ہے لیکن خیار فسخ کے لئے مدت تعین نہیں کی ہے اور طرفین نے ایک دوسرے کے ساتھ طے کیا ہے کہ کوئی بھی معاملہ سے عدول کا حق نہیں رکھتا ہے چنانچہ خریدار اس معائدہ پر دستخط کے بعد معاملہ کرنے سے منصرف ہو جائے تو دس لاکھ بیعانہ جو اس نے دیا ہے اس کے مطالبہ کا حق نہیں رکھتا اور اگر بیچنے والا معادہ پر دسخط کرنے کے بعد معاملہ انجام دینےسے منصرف ہو جائے تو دس لاکھ بیعانہ واپس کرنے کے علاوہ تین لاکھ تومان ضرر اور گھاٹے کے عنوان سے خریدار کو ادا کرے گا آپ سے استدعا ہے اس صورت میں جب خیار فسخ میں مدت معین نہ ہو تو اسی قرار داد کی رسید دکھانے کی صورت میں یہ معاملہ صحیح ہے یا نہیں؟
جواب: خیار شرط میں اگر مدت معین نہ ہو تو چونکہ عوضین میں دھوکہ اور جہل ہے معاملہ کے باطل ہونے کا سبب ہے اور جہل کی برگشت شرط میں جہل مطلق کی طرف ہے لیکن اگر معاملہ اور اگر یمنٹ میں کسی طرح خیار شرط کی مدت معلوم ہو جائے جس کی وجہ سے جہل مطلق سے خارج ہو جائے تو شرط اور عقد دونوں صحیح ہے مثلاً قانونی سند کو مرتب کرنے کی آخری مدت معین ہو تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ معاملہ کو توڑنے اور ضرر ونقصان کی شرط مدت دار اور معلوم ہے چونکہ واضع ہے کہ قانونی سند کو مرتب کرنے کے بعد معاملہ توڑنے کا حق نہیں دیا جاتا لہذا اس سے پتہ چلتا ہے کہ سند مرتب ہونے سے پہلے معاملہ توڑنے کا حق ہے.

سوال ۴٣٣. آج کل جیسا کہ رائج ہے معائدوں میں پشیمانی یا معاملہ کو قطعی طور پر پختہ کرنے کے لئے عقد کے ضمن میں ایک رقم کو شرط کرتے ہیں تو کیا اس پیسہ کو شرعی لحاظ سے لینا حلال ہے یا نہیں؟کس صورت میں عمل ہونا چاہئے؟
جواب: اس طرح کی شرطیں در حقیقت گھاٹے کا جبران یا عقد کو مستحکم کرنے کے لئے ہوتی ہیں اور عقلانی غرض کی حامل ہیں چونکہ خلاف شرع اور عقد کے مقضی کے خلاف نہیں ہیں لہذا صحیح اور انھیں وفا کرنا ضروری ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org