Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: کفالت کے احکام

کفالت کے احکام مسئلہ ٥٣٥. کفالت یہ ہے کہ انسان اس بات کا ضامن ہو کہ جب طلبگار مقروض کو چاہے تو وہ اس کو اس کے حوالہ کر دے اسی طرح اگر کوئی کسی دوسرے کے اوپر کوئی حق رکھتا ہو یا کسی ایسے حق کا دعوی کرے کہ اس کا دعوی قبل قبول ہو چنانچہ انسان ضامن ہو کہ جب بھی صاحب حق یا مدعی مد مقابل کو چاہیں تو وہ اس کے حوالہ کر دے تو اس عمل کو کفالت کہتے ہیں اور جو اس طرح ضامن ہو اسے کفیل کہتے ہیں.

مسئلہ ٥٣۶. کفیل کو چاہئے کہ مکلف اور عاقل ہو اور اسے کفالت کے لئے مجبور نہ کیا گیا ہو اور جس کے لئے ہوا ہو اسے حاضر کر سکے.

مسئلہ ٥٣٧. سات چیزیں کفالت کو ختم کر دیتی ہیں:
١. کفیل مقروض کو طلبگار کے حوالہ کر دے.
٢. طلبگار کا قرض ادا کر دیا جائے.
٣. طلبگار اپنا قرض معاف کر دے.
۴. مقروض مر جائے.
٥. کفیل مر جائے.
۶. طلبگار کفیل کو کفالت سے آزاد کر دے.
٧. صاحب حق، حوالہ کے ذریعہ یا کسی دوسری طرح اپنا حق دوسرے کے سپرد کر دے.

مسئلہ ٥٣٨. اگر کوئی زبر دستی مقروض کو طلبگار کے ہاتھ سے آزاد کر دے تو اسے(کفیل) چاہئے کہ مقروض کو اس کے حوالہ کرے.

سوال ٥٣٩. کیا عقد کفالت میں شرط کی جا سکتی ہے کہ کفیل اگر(مقروض) کو پیش کرنے سے عاجز ہو تو کفالت کرنے والے کی کوئی ذمہ داری نہ ہو اور بالاخر(مکفول یعنی) جس کی کفالت اس نے کی ہے اس کے قرض اداکرنے پر مجبور نہ ہو؟
جواب: شرط مقتضائے عقد کے خلاف ہے اور صحیح نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org