Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: غیبت اور تجسس

غیبت اور تجسس سوال ۴۴٩. جو مومن کی غیبت میں مشغول ہے اور نہی عن المنکر کے وقت جواب میں کہتا ہے«غیبت کرنا، محفل و مجلس کی تفریح کا سامان ہے» کیا اسلامی اقدار کا قائل اور مقید نہ ہونا جو کہ عدالت سے خارج ہونے کا باعث ہے اس فرد پر صادق ہے؟
جواب: لوگوں کی غیبت سے نہ بچنا حرام ہے اور اسے عمومی طور پر انجام اور رواج دینا اور اس طرح جواب دینا کہ غیبت محفل تفریح کا سامان ہے اگر یہ عمداً اور توجہ کے ساتھ ہو نہ ہنسی اور مذاق وغیرہ کی نیت سے تو اس صورت میں یہ اسلامی اقدار کا پابند نہ ہونا ہے.

سوال ۴٥٠. کیا غیبت سننے والے کا گناہ غیبت کرنے والے کی طرح ہے؟
جواب: سننے والا بھی گنہگار ہے اور اس نے معصیت کی ہے.

سوال ۴٥١. کیا فاسق کی غیبت ہر اعتبار سے جائز ہے یا صرف اس کے فسق کے متعلق جائز ہے؟
جواب: متجاہر بالفسق(اعلانیہ گناہ کرنے والا) کی غیبت وہ بھی صرف گناہ کے متعلق جس کو وہ اعلانیہ انجام دیتا ہے حرام نہیں ہے وگرنہ بقیہ جگہوں پر غیبت کی حرمت میں فاسق اور غیر فاسق میں کوئی فرق نہیں ہے.

سوال ۴٥٢. اخلاقی مفاسد اور گناہ جو بعض افراد کے ذریعہ خود ان کے گھروں میں انجام دیا جاتا ہے شرعی لحاظ سے اس کے متعلق جستجو اور تجسس کس حد تک جائز ہے؟
جواب: تجسس حرام اور ناجائز ہے.

سوال ۴٥٣. اگر ہمیں ٹیلی فون سے اطلاع دیں کہ فلاں گھر میں فساد اور فساد کے اسباب موجود ہیں کیا اسے ثابت کرنے کے لئے پولیس کے ذریعہ اس گھر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے؟
جواب: حرام ہے اور جب تک مجموعی طور پر گناہ اعلامیہ دیدو مشائدہ نہ ہو اسے سزا، تحقیق اور جستجو کا مورد قرار نہیں دیا جا سکتا.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org