Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نماز جماعت

نماز جماعت

مسئلہ ٢٢٦. مستحب ہے واجب نمازیں بالخصوص پنجگانہ نمازیں، جماعت سے پڑھی جائیں اور خصوصاً نماز صبح، مغرب اور عشاء، خاص طور پر ایسا فرد جو مسجد کا ہمسایہ ہے اور جو مسجد سے اذان کی آواز سنتا ہے اس کے لئے زیادہ تاکید کی گئی ہے.

مسئلہ ٢٢٧. لاپرواہی کی وجہ سے نماز جماعت میں شامل نہ ہونا جائز نہیں ہے اور شائستہ نہیں ہے کہ انسان بدون عذر نماز جماعت ترک کرے.

مسئلہ ٢٢٨. اگر پہلی صف کے طولانی ہونے کی وجہ سے صف کے دونوں سروں پر جو افراد کھڑے ہیں اگر امام کو نہ دیکھ سکیں تو بھی اقتدا کر سکتے ہیں نیز دیگر صفوں میں کوئی صف اتنی لمبی ہو جائے کہ اس کے دونوں سروں پر کھڑے افراد اپنے سے آگے والی صف کو نہ دیکھ سکیں تو بھی وہ اقتداکر سکتے ہیں.

مسئلہ ٢٢٩. جو ستون کے پیچھے کھڑا ہو اگر داہنی یا بائیں جانب سے کسی دوسرے مأموم کے ذریعہ امام سے متصل نہ ہو تو وہ اقتدا نہیں کر سکتا لیکن اگر کسی ایک طرف سے متصل ہو تو اقتداکر سکتا ہے.

سوال ٢٣٠. کیا چار رکعتی نماز میں مسافر مأموم کی نماز قصر ہونے کی وجہ سے صف کا اتصال ختم ہو جاتا ہے اور بعد میں مسافر کی دوسری نماز پڑھنے سے ان کے اتصال درست ہو جائے گا جن کی نماز تمام تھی؟ آخر نماز تک جماعت کا حکم محفوظ ہے یا نہیں؟
جواب: اگر فوراً اقتدا کر لیں تو نماز جماعت صحیح ہے یعنی دوسروں کی بھی نماز صحیح ہے.

سوال ٢٣١. کیا دوسرے افراد کے ساتھ پہلے سے زیادہ افراد کی جماعت کے ساتھ تین مرتبہ تک نماز جماعت کا اعادہ جائز ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے مأمومین اور امام کے اختلاف کے ساتھ نماز جماعت کا اعادہ بطور مطلق مستحب ہے.

سوال ٢٣٢. نماز جماعت میں اگر مأموم کو نماز کے بعد پتہ چلے کہ کسی وجہ سے امام کی نماز باطل تھی تو کیا مأموم کی نماز صحیح ہے؟ چنانچہ مأموم، امام کی پیروی میں کوئی رکن مزید بجا لایا ہو اور بعد میں اسے پتہ چلے کہ امام کی نماز باطل تھی تو کیا حکم ہے؟
جواب: چونکہ اس کی جماعت صحیح ہے لذا بقیہ جماعتوں کی طرح رکن کے زیادہ کرنے سے معاف ہے اور بطلان کا باعث نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org