Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مچھلی کاشکار

مچھلی کاشکار مسئلہ ٧٠٣. اگر چھلکے والی مچھلی کو پانی سے زندہ پکڑ لیں اور وہ پانی کے باہر جان دے تو پاک اوراس کا کھانا حلال ہے چنانچہ پانی میں مر جائے تو پاک ہے لیکن اس کا کھانا حرام ہے اور بغیر چھلکے کی مچھلی کو اگرچہ پانی سے زندہ پکڑ یں اور وہ پانی کے باہر مر ے تو حرام ہے.

مسئلہ ٧٠۴. اگر مچھلی پانی کے باہر گر جائے یا موج اسے پانی کے باہر ڈال دے یا پانی نیچے چلا جائے اور مچھلی خشکی میں رہ جائے اور انسان جانتا ہو کہ وہ مچھلی پانی سے زندہ باہر گری ہے تو اس کا کھانا حلال ہے.

مسئلہ ٧٠٥. زندہ مچھلی کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ٧٠۶. کچھ شکارچیوں کا بیان ہے کہ دریا میں ایسے جال سے شکار کرتے ہیں کہ جو اس میں نصب کر دیئے گئے ہیں اور شکار کی ہوئی مچھلی پانی میں مر جاتی ہے سوال یہ ہے کہ مچھلی حلال ہے یا حرام؟ اور اس عمل کا حکم کیا ہے؟
جواب: اگر زندہ مچھلی کاشکار کیا جائے اور وہ جال وغیرہ میں پھنس جائے تو حلال ہے چاہے اس کے بعد پانی میں ہی کیوں نہ مر جائے چونکہ زندہ مچھلی کا شکار ظاہراً اس کا تزکیہ ہے.

سوال ٧٠٧. اگر مسلمان دیکھے کہ مچھلی کو کافر نے پانی سے زندہ باہر نکالا ہے یا دیکھے دریا کی موج مچھلی کو خشکی پر چھوڑ جائے تو کیا حلال ہے یا نہیں؟
جواب: اگر وہ جانتا ہو کہ کافر نے مچھلی کا پانی سے زندہ باہر نکالا ہے تو وہ تزکیہ کے حکم میں ہے اور مسلمان کا دیکھنا اسے زندہ نکالنے کے متعلق معلوم ہونے والے راستوں میں سے ایک ہے جو موضوعیت نہیں رکھتا جیسا کہ مچھلی کے تزکیہ میں نہ تسمیہ شرط ہے اور نہ اسلام بلکہ ہاخذہ من الماء حیاً پانی سے زندہ نکالنا کافی ہوتا ہے اور وہاں دریا کی موج کے متعلق اگر اسے زندہ پکڑ لیں تو پاک ہے چونکہ زندہ پکڑی گئی ہے لیکن اگر اس کے مرنے کے بعد اسے پائیں تو پاک نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org