Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: ١. کاروبار کا فائدہ

١. کاروبار کا فائدہ مسئلہ ٣٢٠. جب بھی انسان کو تجارت، صنعت یا کسی دوسری طرح کوئی فائدہ حاصل ہو مثلاً کسی میت کے لئے اجرت پر نماز پڑھے اور روزہ رکھے اور اسے مال ہاتھ آئے چنانچہ اس سے اور اس کے عیال سے بچ جائے تو خمس یعنی اس کا پانچواں حصہ اس طریقہ کے مطابق نکالے جو بعد میں بیان ہو گا.

مسئلہ ٣٢١. اگر قناعت کرے اور سختی برداشت کرنے کی وجہ سے کوئی چیز سال کے خرچ سے بچ جائے تو اس پر خمس واجب نہیں ہے وہ سال کا خرچ شمار ہو گی گرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ادا کرے شہید نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے کہ«لو اسرف حسب علیہ ولو قترحسب لہ»(١)

مسئلہ ٣٢٢. جس چیز کا خمس ادا نہیں کیا گیا ہو اسے کسی دوسرے کو دیدے تو اس کا پانچواں حصہ اس شخص کی ملکیت نہیں ہے.

مسئلہ ٣٢٣. اگر کوئی بید یا چنار کا درخت لگائے تو جو اس کے بیچنے کا سال ہے اگر اس میں ان کو نہ بیچے تو اس کا خمس دینا ہو گا لیکن اگر اس کی شاخیں جسے معمولاً ہر سال کاٹ لیتے ہیں اس سے کوئی فائدہ اٹھائے اور صرف اس سے یا دوسری جگہ سے حاصل منافع کے ساتھ اس کے سالانہ خرچ سے بچ جائے تو ہر سال کے آخر میں اسے خمس دینا ہو گا.

مسئلہ ٣٢۴. آدمی جو مال فائدہ حاصل کرنے کے لئے لگاتا ہے وہ ہونے والے فائدے سے منہا ہو جائیگا چونکہ گذشتہ سال وکے سرمائے کا حصہ ہے لہذا اس پر خمس نہیں ہے.

مسئلہ ٣٢٥. جو شخص کمائی سال بھر کے درمیان کھانے پینے، پہننے، گھر اس کا سامان خریدنے، شادی، لڑکی کے جہیز اور زیارت وغیرہ میں خرچ کرتا ہے اگر اس کی شان سے زیادہ نہ ہو اور اس نے زیادہ روی بھی نہ کیا ہو تو خمس نہیں ہے.

سوال. ٣٢۶. میں پچھلے سال سرکاری نوکری کر رہا تھا لہذا کچھ اضافی تنخواہ باقی ہے جو ہمیں اس سال ملے گی دوسری طرف میں اس سال بیکار ہوں اور پیسوں کا ضرورتمند ہوں مہربانی کر کے فرمایئے کہ جو پیسہ مجھے ملے گا اس پر خمس دینا ہم پر واجب ہے یا نہیں؟
جواب: یہ پیسہ جس سال حاصل ہو اس سال کی در آمد ہے اب اگر پورے سال کے مخارج میں خرچ نہ ہو پائے اور بچ جائے تو اس پر خمس ہے.

سوال ٣٢٧. اگر کوئی باغ یا ملک اس پیسہ سے خریدی جائے کہ جس کا خمس ادا ہو چکا ہو تو کیا اگر فروخت نہ کیا جائے تو بھی اس پر خمس واجب ہو گا؟
جواب: جس قیمت پر خریدا ہے اس قیمت کا بڑھ جانا اور فائدہ حاصل ہونا تجارت کے فائدہ کا جزء ہے جو سالانہ خرچ سے زیادہ ہو تو اس پر خمس ہے ہاں اگر تجارت کے لئے ہو تو ہر سال کی اضافہ کی قیمت اس سال کی درآمد ہے اور اگر تجارت کے لئے ہو تو میعار بیچنے کا وقت ہے.

سوال ٣٢٨. بعض اوقات افراد کو عیدی یا بطور تشویق یا ہدیہ کوئی پیسہ ملتا ہے اگر فرد قناعت کرے اور سالانہ خمس کی مدت آجائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: ہدیہ ہبہ اور عیدی پر خمس نہیں ہے لیکن بطور تشویق پیسہ کام کے حساب میں ہے اور کسب کے فائدہ کا جزء ہے اگر سال کے خرچ سے زیادہ ہو تو خمس اس پر واجب ہے.

سوال ٣٢٩. سرکاری ملازم جو کہ انتقال کر گیا اس کی بیوی کو اس وقت پینشن ملتی ہے تو کیا اس پر خمس ہے یا ارث شمار ہو گی اور اگر حکومت اس پینشن میں کچھ اضافہ کر دے تو کیا اس اضافہ پر(جبکہ سال گزر جائے)خمس ہے یا نہیں؟
جواب: پینشن جو دوسروں کے مرنے پر انسان کو ملتی ہے اس پر خمس نہیں ہے اور حکومت نے اس میں جو اضافہ کیا ہے اس پر خمس نہ ہونا اصل سے زیادہ واضح اور روشن ہے.

سوال ٣٣٠. ہم نے گاڑی خریدنے کے لئے کچھ پیسہ گاڑی کمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کیا تا کہ آئندہ سال گاڑی حاصل کر لوں تو کیا اس پر خمس واجب ہے؟
جواب: اگر ضرورت ہو تو چونکہ سالانہ خرچ ہے لہذا خمس نہیں ہے.

سوال ٣٣١. جن افراد نے ٹریکٹر خریدا ہے اور لوگوں کی زمین کی کھدائی کے لئے اجرت لیتے ہیں لیکن جو اجرت لیتے ہیں وہ زندگی کے مخارج پر خرچ ہو جاتی ہے تو کیا ٹریکٹر پر خمس ہے؟
جواب: جس چیز کی بھی در آمد معشیت کے لئے استعال ہوتی ہے وہ سرمایہ ہے اور اس پر خمس ہے خواہ اس کا خمس قسط کی صورت میں ادا کرے.

سوال ٣٣٢. ایک شخص نے گھر قرض لے کر بنایا اور ایک مدت تک اس میں رہا لیکن کام نہ ہونے اور تجارت کے لئے سرمایہ کی ضرورت کی وجہ سے گھر بیچ دیا اس وقت کرایہ کے مکان میں رہتا ہے اور گھر کے پیسہ سے قرض ادا کیا اور اس کے کچھ پیسے سے گاڑی اور گھر کا سامان خریدا اور بقیہ پیسہ کو تجارت کے لئے قرار دیا ہے بیان فرمایئے اس کے کس قدر مال پر خمس واجب ہو گا؟
جواب: فروخت کیئے گئے گھر کے پیسہ کی طرح جو کہ اس کی ضرورت تھی جب تک گھر فراہم نہ ہو جائے اس پر خمس واجب نہ ہو گا حتی اس پر بھی جو سرمایہ شمار ہو رہا ہے ہاں اس سے حاصل شدہ فائدہ منفعت اور کسب کا فائدہ ہے لہذا اس پر خمس ہو گا.

سوال ٣٣٣. ہم نے ١٠ لاکھ تومان مکان مالک کو بطور قرض الحسنہ دیا ہے تا کہ وہ ہم سے کرایہ کم لے تو کیا اس پیسہ پر خمس ہے؟
جواب: جو پیسہ مکان مالک کو بعنوان قرضہ الحسنہ دیا گیا اور مکان مالک نے بھی اس کو لے لیا تا کہ کرایا کم لے تو دیا گیا پیسہ چونکہ مستاجر(کرایہ دار)کی سالانہ ضرورت اور مخارج میں شمار ہو گا اس لئے اس پر خمس نہیں ہے مگر جب مخارج اور ضرورت سے خارج ہو جائے اور سالانہ خرچ سے بچ جائے تو اس فرض کی بنا پر اس پر خمس ہے.

سوال ٣٣۴. وہ گھر جس میں رہتا ہے اگر اس کی قیمت خریدنے کے وقت کی نسبت زیادہ ہو جائے تو کیا اس اضافہ شدہ قیمت پر خمس واجب ہے؟
جواب: بیچنے سے پہلے درآمد کا حصہ نہیں ہے لذا خمس نہیں ہے لیکن بیچنے کے بعد اگر مخارج میں صرف نہ ہو یا مخارج کے لئے اس کی ضرورت نہ ہو تو کسب کے فائدے کا حصہ ہے اور اس پر خمس ہے.

سوال ٣٣٥. ایک شخص نے عمرہ مفردہ کے لئے نام لکھوایا جبکہ عمرہ پر اس کا جانا قطعی ہے اور جانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کے لئے پیسہ بینک میں جمع کرے لیکن اس کی نوبت آئندہ سال ہے تو کیا خمس کی تاریخ کے موقع پر جو پیسہ حج وزیارت کمیٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کیا ہے اس پر خمس واجب ہے؟
جواب: عمرہ اور اس کے علاوہ معمول کے مطابق زیارتی سفر کا خرچ جو سالانہ مخارج میں شمار ہوتا ہے اس پر خمس نہیں ہے.

سوال ٣٣۶. اگر کوئی پیسہ جہیز خریدنے کے لئے الگ رکھا جائے تو کیا یہ خود جہیز کے حکم میں ہے یا فرق کرتا ہے؟
جواب: ظاہراً کوئی فرق نہیں کرتا اور اس پر خمس واجب نہیں ہے.

سوال ٣٣٧. میں ایک ایسا جوان ہوں کہ مجھے شادی کی ضرورت ہے کچھ پیسا اس کام کے لئے جمع کیا ہے اور کر رہا ہوں تو کیا اس جمع پیسہ پر خمس واجب ہے؟
جواب: جو پیسہ اب تک جمع ہوتا رہا اگر وہ سابق مراجع کے زمانے میں تھا اور اس پر خمس واجب سمھجتے تھے لیکن جو اس وقت کے بعد سے شادی کے ضروری خرچ کے لئے جمع ہو گا میری نظر میں اس پر خمس نہیں ہے.

سوال ٣٣٨. وہ سرمایہ جس کا خمس ادا کر دیا گیا ہو گھاٹے یا زندگی کے مخارج کی وجہ سے اس میں کمی آجائے تو کیا اسے آئندہ سال کے مخارج سے پورا کیا جا سکتا ہے؟
جواب: ایسا نہیں کیا جا سکتا اور ہر سال کے آخر کی پونجی بعد والے سال کے لئے معیار ہے یعنی اگر بعد والے سال میں اس میں کوئی چیز اضافہ ہوئی تو چاہئے گذشتہ سال کے سرمایہ کے برابر نہ ہوا ہو اس پر خمس دینا ہو گا.

سوال ٣٣٩. ایک شخص اپنے خمس کی سالانہ تاریخ کے وقت گرچہ مقروض ہے لیکن اس کے پاس فی الوقت نقد پیسہ موجود ہے کیا اس پیسہ پر خمس ہے اگر ہے تو کیا صورت ہے؟
جواب: اگر قرض ادا کرنے کا وقت آجائے اور اس نقد پیسہ سے وہ خمس ادا کرنا چاہ رہا ہو تو اسے چاہئے کہ اپنا قرض ادا کرے اور اگر قرض سرمایہ کے لئے نہیں تھا تو اس پر خمس نہیں ہے وگرنہ اس کا خمس ادا کرنا ہو گا چونکہ مخارج سال کی بچت شمار ہو گی.

سوال ٣۴٠. اگر کسی سرکاری ملازم کی تنخواہ دفتری مشکل کی وجہ سے کچھ مہنے کاٹ لی جائے اور اس کے اکاؤنٹ میں نہ ڈالی جائے اور اسی درمیان اس کے خمس کی تاریخ آجائے تو کیا اس کا فریضہ ہے کہ جب تنخواہ اس کے اکاؤنٹ میں ڈالی جائے تو خمس ادا کرے؟
جواب: وہ جب وصول ہو اس سال کا حصہ ہے نہ کہ گذشتہ کا کیونکہ اس وقت اس کے اختیار میں نہ تھی اور موجودہ فائدہ بھی اس پر صادق نہ تھا.

سوال ٣۴١. جو شخص سرکاری ادارے اور دفتر میں ملازم ہوتا ہے جب سے اس کو تنخواہ دی جاتی ہے اس وقت سے وہ ادارہ یا دفتر اس کی تنخواہ سے کچھ رقم اس کی پینشن کے طور پر کاٹ لیتا ہے اور جب وہ ملازمت سے ریٹائر ہو جاتا ہے تو اسے وہ رقم دینے لگتا ہے تو کیا اس پر خمس ہے یا نہیں؟اور خمس واجب ہونے کی صورت میں اس پر خمس ادا کرنا فوری ہے یا اس سال کی سالانہ بچت کا حصہ ہے جس میں اسے دیا گیا ہے؟
جواب: اس سال کی سالانہ بچت کا حصہ ہے جس میں اسے ملا.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org