Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نماز قضا

نماز قضا مسئلہ ٢٢٠. جس شخص نے اپنى واجب نماز، وقت میں ادا نہیں کى اسے چاہئے کہ اس کى قضا بجا لائے اگرچہ وہ نماز کے پورے وقت میں سوتا رہے یا سست ہونے کى وجہ سے نماز نہ پڑھى ہو (قضاکرنى ہو گى) لیکن جو نماز عورت نے حیض اور نفاس کى حالت میں نہ پڑھی ہو اس کى قضا نہیں ہے.

مسئلہ ٢٢١. اگر کسى کو نماز کے بعد پتہ چلے کہ جو نماز اس نے پڑھى وہ باطل تھى تو اسے چاہئے کہ اس کى قضا بجا لائے.

سوال ٢٢٢. اگر کسى کو دماغى دورہ پڑھ جائے اور پورى طرح اس کے حواس ناکارہ ہوگئے ہوں اس طرح کہ اچھے اور برے اور کم اور زیادہ میں تمیز نہیں کر سکتا ہو یہ شخص جب نماز پڑھتا ہے تو کھبی دوسرى رکعت میں سلام پڑھ لیتا ہے تو کھبى نماز تمام ہونے کے بعد حمد و سورہ پڑھنا شروع کر دیتا ہے وہ اپنى نماز صحیح طرح سے نہیں پڑھ سکتا اسى حالت میں چار سال گزر جاتے ہیں اور اس کے بعد وہ انتقال کر جاتا ہے تو کیا اس کى نماز اور روزوں کى قضا کى جانى چاہئے یا نہیں؟
جواب: جب حواس میں خلل واقع ہو جائے تو نماز روزہ واجب نہیں ہے اور فریضہ ساقط ہے اس لئے کہ فریضے کے لئے حواس کا سالم ہونا شرط ہے اور چونکہ خود اس پر واجب نہیں تھا لہذا اس کى قضا بھى ورثہ پر واجب نہیں ہے.

سوال ٢٢٣. ایک شخص نے سفر کے دوران نماز سونے کى انگوٹھى پہن کر پڑھی ہے اس کى نماز کا حکم کیا ہے؟ اور اگر اس کا وظیفہ قضا کرنا ہے تو کیا اس کو قصر کى صورت میں ادا کرے گا، قابل ذکر ہے کہ وہ شخص اس چیز سے آگاہ تھا کہ مرد کے لئے سونے کى چیزیں پہننا حرام ہے، اور عمداً اس نے انگوٹھى پہن کر نماز پڑھى ہے؟
جواب: اس کى نماز باطل ہے اور اگر نماز کے آخر وقت تک سفر میں تھا اور (اور سفر کى حالت میں نماز کا وقت تمام ہوا) تو اس کى قضا قصر ہے لیکن اگر نماز کے آخرى وقت میں اپنے وطن یا کسى ایسى جگہ پہنچ گیا جہاں اس کى نماز تمام تھى اور قضا ہو گئى تو اس کى قضا تمام ہے بہر حال قضا میں معیار آخر وقت ہے اور اس جگہ کے وظیفہ کے لحاظ سے قضا کرے.

سوال ٢٢٤. جن جگہوں پر نماز قصر ادا کرنی چاہئے تھى لیکن پورى بجا لایا یا اس کے برعکس انجام دیا تو اس کى قضا کا وظیفہ کیا ہے؟
جواب: جو نمازیں تمام تھیں لیکن نماز گزار نے انہیں قصر بجا لایا ہو تو چاہئے کہ قضا کرے لیکن وہ نمازیں جو قصر تھیں اور انہیں پورا بجالایا ہو اس صورت میں اگر وہ اصل صورت سے جاہل تھا یعنی اس کو سرے سے ہی اس کا علم نہیں تھا کہ سفر میں نماز قصر پڑھی جاتی ہے تو قضا نہیں ہے لیکن اگر اصل حکم سے واقف تھا لیکن اس کی جزئیات سے نا واقف تھا تو پڑھی ہوئی نماز کی قضا کرے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org