Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: احکام حج

احکام حج مسئلہ ٣٨٧. مکہ میں خانہ خدا کی زیارت اور ان اعمال کو انجام دینا جن کا(شریعت نے) حکم دیا ہے کو حج کہتے ہیں اور یہ پوری عمر میں ایک مرتبہ اس شخص پر واجب ہوتا ہے جس کے یہاں ذیل میں بیان ہونے والی شرطیں پائی جائیں.
١. بالغ ہو.
٢. عاقل وآزاد ہو.
٣. حج میں جانے کے ذریعے کسی ایسے حرام کام کو انجام دینے پر مجبور نہ ہو کہ جس کی اہمیت شرع مقدس میں حج سے زیادہ ہے یا کسی ایسے واجب عمل کو ترک کرنا پڑے جو حج سے زیادہ اہم ہے.
۴. مستطیع ہو.
انسان چند چیزوں کے ہونے سے مستطیع ہو جاتا ہے.
١. زاد راہ اور جو چیزیں اس کی شان کے مطابق سفر میں ضروری ہیں اور مفصل کتابوں میں بیان ہوئی ہیں اس کے پاس ہوں نیز سواری یا وہ مال جس کے ذریعے وسیلہ فراہم ہو سکے اس کے پاس ہو.
٢. مزاج سالم ہونا اور حج کے لئے قدرت ہونا تا کہ وہ مکہ جا سکے اور حج بجا لائے.
٣. راستے میں جانے سے کوئی مانع نہ ہو اور اگر راستہ بند ہو یا انسان کو خوف ہو کہ راستے میں اس کی شان یا آبرو چلی جائے گی یااس کا مال لٹ جائے گا اس پر حج واجب نہیں ہے لیکن اگر دوسرے راستے سے جا سکتا ہے تو چاہئے وہ زیادہ طولانی ہو اگر زیادہ مشقت نہ ہو اور بہت زیادہ متروک نہ ہو تو پھر اسی راستے سے جائے.
۴. اعمال حج کو بجا لانے کے برابر اس کے پاس وقت ہو.
٥. ان لوگوں کے مخارج جن کا خرچ اس پر واجب ہے جیسے بیوی بچے اور جن لوگوں کو انسان خرچ دینا ضروری سمجھتا ہے ان کا بھی خرچ اس کے پاس ہو.
۶. واپسی کے بعد زندگی گزارنے کے لئے تجارت، زراعت، منافع ملکیت یا پھر کوئی اور ذریعہ معاش اس کی گزر اوقات کے لئے ہوتا کہ واپسی پر زحمت سے زندگی گزارنے پر مجبور نہ ہو.

مسئلہ ٣٨٨. اگر کھچھ مال کسی کو دیدیں اور اس پر حج واجب ہو جائے چنانچہ وہ حج کر لے تو بھلے ہی کحچھ مال اس کے پاس ہو جائے اس پر حج واجب نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org