Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مبطلات نماز

مبطلات نماز مسئلہ ١٩٦. بارہ چيزيں نماز کو باطل کرتى ہيں انھيں مبطلات نماز کہتے ہيں:
١. يہ کہ نماز کے درميان اس کے شرائط ميں سے کوئى ايک ختم ہو جائے مثلاً نماز گزار نماز کے دوران سمجھ جائے کہ اس کى جگہ غصبى ہے.
٢. نماز کے درميان عمداً يا سہواً يا مجبورى کى بنا پر کوئى ايسى چيز صادر ہو جائے جو وضو يا غسل کو باطل کر ديتى ہے مثلاً پيشاب نکل آئے ليکن جو شخص پيشاب اور پاخانے کو روک نہيں سکتا اگر نماز کے درميان اس سے پيشاب يا پاخانہ خارج ہو جائے تو جو صورت وضو کے احکام ميں بيان کى گئى ہے اگر اس کے مطابق عمل کرے تو اسکى نماز باطل نہيں ہو گى، نيز اگر نماز کے درميان مستحاضہ عورت کو خون آ جائے اس صورت ميں اگر اس نے مستحاضہ کے احکام پر عمل کيا ہو تو اس کى نماز صحيح ہے.
٣. بعض افراد جو کہ شيعہ نہيں ہيں اور نماز کى حالت ميں ہاتھوں کو ايک دوسرے پر رکھتے ہيں (یعنی اکثر اھل سنت کی طرح) ان طرح ہاتھ باندھے.
٤. حمد پڑھنے کے بعد «آمين» کہنا، ليکن اگر بھولے سے يا تقيہ کى بنا پر کہے تو اسکى نماز صحيح ہے.
٥. جو عمداً يا فراموشى کى وجہ سے قبلہ کى طرف پشت کر لے يا قبلہ کے داہنى يا بائيں طرف گھوم جائے بلکہ عمداً اتنا گھوم جائے کہ لوگ اسے رو بہ قبلہ نہ کہيں تو اگرچہ وہ داہنى يا بائيں طرف کى حد تک نہ گھوما ہو اس کى نَماز باطل ہے.
٦. عمداً نماز کے ذکر کے علاوہ کوئى کلمہ زبان پر جارى کرے اور اس کلمہ سے معنى کا بھى قصد کرے تو اگر چہ اس کا معنى نہ بھى ہو اور وہ ايک حرف ہى کيوں نہ ہو بلکہ قصد نہ بھى کرے تو احتياط واجب کى بنا پر اسے چاہيے کہ نماز دوبارہ پڑھے اور اگر دو حرف يا اس سے زيادہ ہو ليکن اگر بھولے سے کہے تو اسکى نماز باطل نہيں ہے.
٧. ساتويں چيز جو نماز کو باطل کرتى ہے وہ جان بوجھ کر آواز سے ہنسنا ہے اور اگر بھولے سے آواز سے ہنسے يا مسکرا دے تو اس کى نماز باطل نہ ہو گی.
٨. کسى شخص کا دنیوى امور کے لئے بلند آواز سے رونا، ليکن اگر دنیوى کام کے لئے، بغير آواز کے رونا آ جائے تو کوئى حرج نہيں ہے اور خوف خدا کى وجہ سے يا آخرت کے لئے رونے ميں کوئى حرج نہيں ہے چاہے آواز سے روئے يا آہستہ بلکہ ايسا گريہ بھترين اعمال ميں سے ہے.
٩. وہ عمل جو نماز کى صورت کو ختم کر دے مثلاً تالى بجانا، اچھلنا، کودنا وغيرہ، يہ کم ہو يا زيادہ عمداً ہو يا بھولے سے نماز باطل ہے ليکن اگر وہ عمل نماز کى صورت کو خراب نہ کرے مثلاً اشارہ کرٍنا تو کوئى حرج نہيں ہے.
١٠. کھانا، پينا بھى مبطل نماز ہے اور احتياط واجب يہ ہے کہ انسان نماز کے درميان نہ کچھ کھائے اور نہ کچھ پئے، موالات نماز ميں خلل واقع ہو يا نہ ہو، چاہے لوگ کہيں کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے يا نہ کہيں، (اس سے کوئى فرق نہيں پڑتا) ليکن اگر نماز کے درميان دانتوں کے اندر پھنسى ہوئى غذا کو نگل جائے تو نماز باطل نہيں ہوتى.
١١. دو رکعتى اور تين رکعتى نماز ميں شک يا چار رکعتى نماز کى پہلى اور دوسرى رکعت ميں شک نماز کو باطل کر ديتا ہے.
١٢. جو نماز کے رکن کو عمداً کم يا زيادہ کرے يا جو چيز رکن نہيں ہے اسے عمداً کم يا زيادہ کر دے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org