|
وضوئے جبیرہ کے احکام
جس چیز سے زخم یا جسم کے ٹوٹے ہوئے حصے کو باندھتے ہیں اور وہ دوا جو زخم وٍغیرہ پر ڈالی جاتی ہے اسے جبیرہ کہتے ہیں.
مسئلہ٧٠. اگر پھوڑا یا زخم یا پھر شکستگی ہاتھ یا چہرے پر ہو اور اس کا منہ کھلا ہو اور اس پر پانی ڈالنا مضر ہو تو اس کے اطراف میں دھویا جانا کافی ہے چنانچہ اگر اس پر گیلے ہاتھ پھیرنے میں کوئی ضرر نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ آدمی گیلا ہاتھ اس پر پھیرے اس کے بعد ایک پاک کپڑا اس پر رکھے اور اس پر بھی گیلا ہاتھ پھیرے اور اگر اتنا بھی کرنے میں ضرر ہو یا نجس ہو اور اس پر گیلا ہاتھ نہ پھیرا جا سکے تو زخم کے اطراف کو جیسا کے وضو میں بیان کیا گیا اوپر سے نیچے کی طرف دھویا جائے اور بنا بر احتیاط مستحب ایک پاک کپڑا زخم پر رکھ کر اس پر گیلا ہاتھ پھیرا جائے اور اگر کپڑا رکھنا اس پر ممکن نہ ہو تو زخم کے اطراف میں دھو لینا کافی ہے ہر صورت میں تیمم ضروری نہیں ہے. مسئلہ٧١. اگر تمام اعضائے وضو پر جبیرہ ہو تو تیمم کرنا چاہئے. سوال ٧٢. اگر کوئی شخص بعض اعضائے وضو پر زخم کی وجہ سے جبیرہ کرنے پر مجبور ہو تو کیا وہ طہارت پر باقی رہنے کے لئے بھی جبکہ نماز کا وقت نہ ہوا ہو وضوئے جبیرہ کر سکتا ہے؟ اور کیا اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے یا پھر اسے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا؟ جواب: وضوئے جبیرہ با طہارت رہنے کی غرض سے جو کہ ایک مرغوب عمل ہے ظاہراً اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ شخص اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے. سوال ٧٣. ہم جن کاموں پر جاتے ہیں ہمارا ہمیشہ سروکار ایسے آئیل (تیل) سے ہوتا ہے کہ جس کو صاف کرنا کیمیکل ریمور کے بغیر ممکن نہیں ہے اور عام طور سے ہمارے ساتھ ایسا کیمیکل نہیں ہوتا اور اسے ساتھ رکھا بھی نہیں جا سکتا ایسے مواقع میں وضو کا کیا حکم ہے؟ جواب: ایسی مجبوری کی صورت میں جبیرہ کا حکم ہے اس کے ساتھ وضو صحیح اور کوئی حرج نہیں ہے.
|