|
شرائط وضو
وضو کے صحیح ہونے کی بارہ شرطیں ہیں:
١. آب وضو پاک ہو. ٢. آب مطلق ہو. ٣. آب وضو مباح ہو، اسی طرح بنابر احتیاط جس جگہ اور جس فضا میں وضو کر رہا ہے وہ مباح ہو اگرچہ اسکا اباحہ لازم نہیں ہے. ٤، ٥. بنابر احتیاط واجب وضو کے پانی کا برتن مباح ہو اسی طرح سونے اور چاندی کا نہ ہو. ٦. اعضائے وضو دھونے اور مسح کرنے کے وقت پاک ہوں. ٧. وضو کرنے اور نماز پڑھنے کے لئے کافی وقت موجود ہو. ٨. قصد قربت یعنی حکم خدا کو بجا لانے کی خاطر وضو کرے اور اگر ٹھنڈے ہونے یا پھر کسی اور غرض سے ہو تو باطل ہے. ٩. جس ترتیب سے کہا گیا اسی ترتیب سے انجام دیا جائے یعنی وضو کرنے والا، پہلے جہرہ دھوئے پھر داہنا ہاتھ دھوئے پھر بایاں ہاتھ اور اس کے بعد سر اور پیر کا مسح کرے اور بنا بر احتیاط واجب بائیں پیر کا داہنے ہاتھ سے مسح نہ کرے، لیکن اگر دونوں پیر کا ایک ساتھ مسح کرے تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر اس ترتیب سے وضو نہ کرے تو باطل ہے. ١٠. وضو کے اعمال کو ایک کے بعد ایک انجام دے انجام دے اس طرح کہ بعد والا عضو پہلے عضو کے خشک ہونے سے پہلے دھویا جائے یا مسح کیا جائے. ١١. چہرہ اور ہاتھ کا دھویا جانا اور سر و پیر کا مسح انسان خود کرے اور اگر کوئی دوسرا اسے وضو کرائے یا چہرہ و ہاتھ تک پانی پہنچانے اور مسح کرنے میں اس کی مدد کرے اس طرح کہ دونوں ایک ساتھ ساتھ کھینجیں اور مسح کریں تو وضو باطل ہے لیکن پانی کا ظرف دینا یاپائب پکڑنا پکڑنا حتی وضو کرنے والے کے ہاتھ پر ہانی ڈالتا جبکہ خود وہ شخص دھو رہا ہوا وہ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کھینچ رہا ہو تو مبطل نہیں ہے اور جو مدد وضو کو باطل کرتی ہے وہ خود وضو میں مدد ہے اس طرح ہو کہ کہا جائے دوسرے نے وضو کرایا. ١٢. اعضائے وضو پر پانی پہنچنے سے کوئی مانع نہ ہو.
|