|
اولاد پر ولایت اور اس کے مال میں تصرف
سوال۶٨۴. کیا بچہ بالغ ہونے کے بعد اپنے اموال کا حساب وکتاب اپنے اوپر معین ولی سے لے سکتا ہے یا اس کا عمل صحت پر حمل ہو گا؟
جواب: بچہ بڑا ہونے کے بعد اپنے ولی سے حساب لینے کاحق رکھتا ہے لیکن ”اصالت صحت“ کے حکم کی بنا پر اور دیگر پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچہ کا فریضہ ہے کہ ولی کی خلاف ورزی کو قسم اورحلف کے ذریعہ ثابت کرے چونکہ وہ منکر ہے لہذا قسم وقضاوت کے اصول، اختلاف کا فیصلہ کر دیں گے. سوال ۶٨٥. بچہ پر معین وکیل کو بچہ کے مال میں نقصان پہنچانے کے ثابت ہو جانے کے بعد کیاحاکم عزل کر سکتا ہے؟ جواب: اگر امین کے اضافہ کرنے کے بعد بھی نقصان کو نہ روک سکے تواسے ولایت کے عنوان سے معزول کر سکتا ہے. سوال ۶٨۶. چھوٹے بچوں کے گھر آنا جانا اور ان کا کھانا کھانے میں کیا حکم ہے جواب: چھوٹے بچوں کے گھر آنا جانا اور دوستی ومہمانی (جو کہ انسانی، اسلامی اور عاطفی زندگی کا لازمی جز ہے)کے عنوان سے ان کا کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے چونکہ بچوں کی عاطفی مصلحت اور معاشرتی عظمت اس میں ہے لیکن سرپرست اور ولی کی اجازت معتبر ہے اورطبیعی ہے کہ مادی لحاظ سے اس کی تلافی بھی ہوجائے گی چونکہ رفت وآمد اور مہمانی دو طرفہ ہوتی ہے ہاں اگر رفت وآمد خیانت اور مفت خوری کے قصد سے ہو بلفظ دیگر ہاتھ صاف کرنے کے لئے تو حرام ہے. سوال ۶٨٧. بلاعوض صلح و ہبہ جو بچہ کے فائدہ میں ہو اسے ولی کا قبول نہ کرنا آیا بچہ کی صلاح اور منافع کے برخلاف شمار کیا جائے گا؟ جواب: ہاں!مگر یہ کہ دیگر پہلو موجود ہوں جو ہبہ اورصلح کے قبول نہ کرنے کے مالی نقصان کی تلافی کردیں. سوال ۶٨٨. بچہ کی سعادت کی تشخیص ولی کے ذمہ ہے اب اگر ولی بری نیت رکھتے ہوئے اس کے مال کو خود لے لے یا اپنے اقرباء کو دیدے اور اس درمیان بچہ کے ساتھ غبن کے برخلاف اس کی سعادت کا اصرار کرے توکیا حاکم کو دخالت کاحق حاصل ہے؟ جواب: نہ صرف یہ کہ اسے دخالت کا حق حاصل ہے بلکہ حاکم پر دخالت لازم وواجب ہے اور ولی کے آئندہ عمل کی نگرانی کے لئے امین کا اضافہ کرنا واجب ہے کہ اور اس کے بعد ولی کاعمل امین کی موافقت واجازت کے بغیر ناجائز اور باطل ہے یہاں تک کہ وہ بچہ کی سعادت وبھلائی کی رعایت کرے تو بھی درست نہیں ہے. سوال ۶٨٩. چھوٹے بچہ کا مال جو اسے باپ سے ترکہ میں ملا ہے اس میں تصرف کے لئے کس سے اجازت لینی چاہئے اور اس کے مال پر کس کو ولایت حاصل ہے؟ جواب: وہ مال جو بچہ کو باپ سے ملا ہے اس میں تصرف اس کے اوپر معین ہونے والے وکیل کی اجازت سے ہونا چاہئی(یعنی ماں جو نیکی واحسان اور بھلائی جو ولایت کے لئے بہترین دلیل ہیں کی بنا پر ا س پر ولایت رکھتی ہے اور روایات میں اس پر سوال وجواب کا نہ ہونا اس زمانہ کے خاص شرائط کے لحاظ سے ہے اس لئے کہ عورتیں معاشی امور میں دخالت نہیں کرتی تھیں جو اس میں کارساز ہوں اور اس فرض کے ساتھ کہ ولایت کی دلیلوں کا اطلاق اور شمول اور زمانہ کے خاص شرائط اور آج معاشی قدرت متحقق ہونے کے پیش نظر اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نظر انداز کرنا حجت سے دستبردار ہونا ہے لاحجت یعنی حجت نہیں ہیو ھوکما تریٰ(اورجیسا کہ آپ نے دیکھا)اور بحث کی مذید تفصیل خود اس کی جگہ پر تلاش کرنی چاہئے اور آیت شریفہ واولو الارحام بعضھم اولی ببعض ماں کی ولایت جب دادا کی ولایت کے ساتھ تعارض کرے تو ماں کی ولایت اولیٰ اور مقدم ہے اور ماں نہ ہونے کی صورت میں دادا اولی ہے اورخود بخود ولی ہونے والے شخص کی ذمہ داری ہے کہ وہ حتی المقدور اور قانونی اصول کے اندر اس کے مال کی حفاظت میں کوشاں رہے.
|