|
زوجہ وشوہر کی میراث
مسئلہ 763. اگر کوئی عورت مر جائے اوراس کے اولاد نہ ہوتو اس کے پورے مال کا آدھا حصہ شوہر اوربقیہ حصہ ورثہ پائیں گے اوراگر اس شوہر سے یا دوسرے شوہر سے اس کی اولاد ہوتو اس کے پورے مال کا ایک چہارم شوہر پائے گا اوربقیہ دیگر ورثہ کو ملے گا.
مسئلہ 764. اگر کوئی مرد مر جائے اوراس کے اولاد نہ ہوتو اس کے مال کا ایک چہارم اس کی بیوی کو اوربقیہ دوسرے ورثہ کو ملے گا اوراگر اس سے یا کسی دوسری بیوی سے کوئی اولاد ہو تو آٹھواں حصہ عورت کو میراث ملی گی اوربقیہ دیگر ورثہ کی ہے اورعورت تمام منقول اموال سے میراث پائے گی لیکن زمین اوردیگر منتقل نہ ہونے والی چیزوں سے بعینہ میراث نہ پائے گی لیکن ہوائی قیمت جیسی عمارت اوردرخت کی قیمت سے اس کو میراث ملے گی لیکن زمین کی قیمت میں بطور مطلق ہوائی کی طرح میراث پانا بعید نہیں ہے بلکہ قوت ووجہ سے خالی نہیں ہے اگرچہ احتیاط کی بنا پر خاص کر زمین کے متعلق اوربالخصوص گھر کی زمین کے متعلق اوربالاخص اس عورت کی نسبت جس کے پاس اس شوہر کا بچہ نہ ہو جس کی میراث اسے مل رہی ہو مطلوب اورایک طرح سے شیعہ فقہاءکے درمیان معروف فتویٰ پر عمل ہی. مسئلہ 765. اگر عورت کو اس ترتیب سے جوطلاق کے احکام میں بیان کیاگیا ہے رجعی طلاق دیں اوروہ عدہ کے درمیان مر جائے تو شوہر اس سے میراث پائے گا اوراگر شوہر عورت کی عدت کے درمیان مر جائے تو عورت اس سے میراث پائے گی لیکن اگر رجعی عدت کے پوری ہوجانے کے بعد طلاق بائن کی عدت کے درمیان ان میں سے کوئی مر جائے تو دوسرے کو اس کی میراث نہ ملے گی. مسئلہ 766. جس لباس کو شوہر نے اپنی بیوی کے پہننے کے لئے خریدا ہے تو اگر چہ عورت نے اسے پہنا ہو شوہر کے مرنے کے بعد شوہر کے مال کاحصہ ہے مگر یہ کہ اسے اس نے بخش دیا ہو. سوال 767. اگر کوئی شخص مر جائے اوراس کی تنہا وارث اس کی بیوی ہوتواس کے ترکہ سے کتنا اس کی بیوی کو ملے گا؟ جواب: اس صورت میں جب شوہر کے پاس سوائے بیوی کے کوئی دوسرا وارث نہ ہوتو اس کا پورا ترکہ اس کی بیوی کو ملے گا اوریہ عمل احتیاط کے مطابق بلکہ قوت سے خالی بھی نہیں ہی. سوال 768. ایک شخص ایسی بیماری کی حالت میں کہ جو اس کی موت کا باعث ہے ایک زوجہ انتخاب کرتا ہے لیکن دخول کرنے سے پہلے دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے کیا اس عورت کو میراث ملے گی؟ جواب: میری نظر میں ذاتاً دخول کوئی شرطیت نہیں رکھتا اورجو چیز مریض کے نکاح میں شرط ہے وہ ورثاءکوضرر نہ پہنچانے کا قصد ہے کہ اس کی شرطیت عقد نکاح سے کوئی اختصاص نہیںرکھتی، نکاح مریض سے دورکی بات ہی، کیونکہ جو عقد دوسروں کوضرر پہنچانے کے قصد سے ہووہ لاضرر کے حکم سے بطلان پرمحکوم ہے اورروایات میں دخول کا ذکر ہونا بھی امارہ بیان ہونے کے عنوان سے شادی اورضرر نہ پہنچانے کے قصد کے بارے میں ہے پس اگر شادی کے قصد پر کوئی دوسرا امارہ اوردلیل قائم ہو تو شادی کے صحیح اورعورت کے میراث پانے کے حکم پر دال ہی، اگرچہ دخول بھی محقق نہ ہو، جیسا کہ اگرمعلوم ہو کہ دخول کا کوئی انگیزہ نہیں تھا بلکہ فریب دینے کے عنوان سے تھا تو وہ بے اثر ہے اورعقد، ضرر پہنچانے کے قصد کی وجہ سے باطل ہی. ناگفتہ نہ رہے کہ جو کچھ روایات بلکہ فقہاءکے فتووں میں ذکر ہوا ہے وہ قواعد کے خلاف نہیں تھا اورنہ ہی.
|