Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: پوسٹ مارٹم اورپیوند

پوسٹ مارٹم اورپیوند مسئلہ 810. انسان کے مردے پر جنایت وارد کرنا اوراس کے بدن کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا حرام ہی، چونکہ جو حرمت زندگی میں ہرانسان کے لئے ہے موت کے بعد بھی وہ حرمت واحترام باقی رہتا
ہے جبکہ جنایت اورٹکڑے ٹکڑے کرنا میت کی بے احترامی ہے لہذا حرام ہے رہی بات پوسٹ مارٹم اورچیر پھاڑ اگر بے احترامی کا پہلو نہ رکھتی ہو اورکسی عقلائی غرض کی حامل ہو مثلاً علم طب کی ترقی، پیوند کاری، اثبات حق اوراسی طرح کے دوسرے کاموں کے لئے اگرچہ فی حدنفسہ جائز ہے اوراس کی حرمت پر کوئی دلیل نہیں لیکن اولیائے میت کی رضایت اوروصیت میت کی رعایت کرناواجب ہے اوراس سے تخلف کرنا حرام ہے پس اگر پوسٹ مارٹم اورچیر پھاڑ، میت کی وصیت کے مطابق ہو یا اس کے وارث، کارخیر کے عنوان سے اس کام پر راضی ہوں تو اس میں کوئی مانع نہیں ہی.

مسئلہ 811. مسلمان جس کے اعضاءمیں کسی عضو کو پیوند کاری کے لئے (کہ جو نیکی وبھلائی کا کام ہی) کا ٹنا جائز ہے مگر یہ اس صورت میں(جائز نہیں) کہ جب خود میت نے اس کام کوانجام نہ دینے کی وصیت کی ہو یا اولیائے میت راضی نہ ہوں.

مسئلہ 812. اگر کسی محترم انسان کی جان کو حفاظت کسی میت کے اعضاءمیں سے کسی عضو کی پیوند
کاری پرموقوف ہوتو اس عضو کو کاٹنا اوراس کا پیوند لگانا، جائز ہے. لیکن اگر پیوند لگا بھی لیا جائے تو پھراس کی نجاست کے بارے میں اشکال ہوتا ہے جو نجس کفار میں سے ہیں اور مردار ہونے کے لحاظ سے اگر نماز میں انسان کے ہمراہ انسانی مردار کا ہونا اشکال کا باعث ہو تو اس لحاظ سے ہے، بنا بر ایں مسلمان کے مردار میں بھی اشکال ہے اورنجاست کا اشکال مسلمان کی میت میں اس وقت بھی ہے اگر غسل سے پہلے اعضاءکو قطع کریں لیکن کہا جاسکتا ہے کہ اگر میت کے عضو کو پیوند لگانے کے بعد اگر اس میں حیات پیدا ہوجائے تو میت کی عضویت سے خارج ہو جائے گا اورزندہ انسان کا عضو کہلائے گا اورنجس اورمردہ نہ ہوگا بلکہ اگر نجس العین حیوان کے عضو بھی کسی انسان کو پیوند لگا دیا جا ئے تو حیوان کا جزءنہ کہلائے گا بلکہ انسان کا عضو شمار ہوگا. اور بعید نہیں کہ اس کی دیت بھی ہو اوردیت اس بیمار پر ہے کہ جس کو اس کافائدہ حاصل ہو رہا ہیومن لہ الغنم فعلیہ الغرملیکن اگر میت نے اپنی زندگی میں اس کام کی اجازت دی ہے توبظاہر دیت نہیں ہے اسی طرح میت کے وارث اس کی موت کے بعد اجازت دے سکتے ہیں اورقطع کرنے والے سے دیت بنا بر احوط بلکہ اقویٰ، ساقط نہیں ہوتی.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org