|
قتل
سوال 786. اگرزید، عمرو کوقتل کرناچاہے جبکہ عمرونہ جائز القتل ہے نہ اس کا خون حلا ل ہے لیکن تاریکی کی وجہ سے زید غلطی سے کسی دوسرے کو اس خیال سے کہ یہی عمرو ہے قتل کردے تویہ کس قسم کا قتل ہی؟
جواب: ظاہراً عمدی قتل کے حکم میں ہے اورمقتول کے ورثہ مظلوم ہیں اورقصاص کا حق رکھتے ہیں اوران کے لئے قصاص پر قدرت ثابت ہی. سوال 787. ایک ڈرائیور جو غلطی پرتھا اس نے ایک پیدل راستہ چلنے والے کا ایکسیڈنٹ کردیا اورہاسپیٹل لے جانے کے بہانہ سے اسے گاڑی پرسوارکیا اورسزا سے بچنے کی غرض سے اسے بیابان میں ایسی جگہ چھوڑ دیا کہ کوئی پہنچ نہ سکے اورحادثہ کا شکار خونریزی اورمدد ومعالجہ نہ ہونے کی وجہ سے اسی جگہ مرگیا تو یہ قتل عمدی ہے یا عمدی ہونے کے مشابہہ ہی؟ جواب: یہ قتل عمدی ہے چونکہ حادثہ کے شکار فرد کو ایسی جگہ چھوڑا جہاں اس کی نجات کاامکان اس کے پاس نہیں ہے پس درحقیقت اس کے مرنے اورقتل ہونے کا اسے کوئی خوف نہیں تھ اگر نہ کہیں کہ یہ مسئلہ ”عمدی قتل کا صادق آنا“، ”آگ میں ڈالنی“کے مورد سے روشن تر ہے کہ جس میں محقق نہ ہو کہ فرد نے خود آگ سے باہر آنا نہیں چاہا اورجل جانا چاہا یہ فقہاءکے درمیان معروف ہے بلکہ فی الجملہ اجماعی ہے اگر اس سے واضح تر نہ ہوتوحداقل اس کے برابر صادق آتا ہی. سوال 788. فقہائے عظام نے قتل فرزند کے مقابل، باپ کوقصاص کرنے کے مورد میں فرمایا ہے کہ باپ قتل نہیں کیا جائے گا تو ماں کے متعلق قصاص کاحکم کیا ہی؟ جواب: اس کے پیش نظر کہ باپ کے ساتھ خصوصی رعایت کی جاتی ہے اورشرع وعرف کے نزدیک معیار ومناط یہ ہے کہ بچہ کی پیدائش کاسبب باپ ہے اوریہ کہ قصاص میں حیات مضمر ہے جیسا کہ ارشاد ہی:ولکم فی القصاص حیاةلیکن معاف کردینا اورقصاص نہ کرنابھی بہتر ہے اوریہ کہ خون کے مسئلہ میں احتیاط کرنا چاہئے اوراس بات کے پیش نظر کہ علماءعامہ کااتفاق ہے کہ باپ کو فرزند کے سلسلہ میں قصاص نہیں کیا جاتا ہی، سے معلوم ہوتا ہے کہ ماں کو بھی قصاص نہیں کیا جانا چاہئی. دوسرے یہ کہ آئمہ طاہرین کی طرف سے ماں کوقصاص نہ کرنے کو منع نہیں کیا گیا ہے اورمحدثین نے بھی اسی سلسلہ میں کوئی سوال نہیں کیا ہے اوراگر بالفرض ماں کے قتل پرفرزند کے قصاص کئے جائے کے متعلق سوال ہوا بھی تو یہ تمام باتیں اگر ماں کے قصاص نہ کئے جانے کے اقویٰ ہونے کے ثابت نہ بھی کریں توحداقل شبہ وشک کاباعث ہیں اورقصاص نہ ہونا بھی بدون دلیل نہیں ہے اورقصاص کے عمومات واطلاقات کو مذکورہ دلائل اورظن کی کثرت (کہ جن کی حجیت عقلاءکے نزدیک بعید نہیں ہی)کی بنا پر تخصیص اورتقیید سے دوچار ہونا پڑے گا.
|