Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: حدود

حدود سوال ٧٧٧. کیا مرتد کے ساتھ تجاوز اورزنا بالجبر کرنا، عقاب الٰہی کا باعث ہی؟اورزنا وتجاوز کی حد کا باعث ہی؟کافر کتابی اورغیر کتابی یا کافر حربی اورکافر حربی کتابی کے ساتھ زنا بالجبر کرنا کیسا ہی؟
جواب: مطلقاً زنا بالجبر کاحکم قتل ہے اورمسلمان اورکافر عورت میں کوئی فرق نہیں ہی.

سوال 778. اگر ایک عورت کا شوہر دائمی ہو لیکن اس میں جماع کی قدرت نہ ہو، اب اگر وہ عورت عفت کے منافی عمل(زنا) کی مرتکب ہوتوسنگسار کی جائے گی یا نہیں؟
جواب: سنگسار نہیں کی جائے گی کیونکہ زوجہ کے محصنہ ہونے کے شرائط میں سے ایک شوہر کا جماع کرنے پر قادر اورعورت کا اس کے ذریعہ دوسروں سے مستغنی ہونا بھی شرط ہی، مسئلہ روشن ہے اوراس میں کوئی خلاف نہیں ہے بلکہ کتاب”غنیہ“کی ایک عبارت سے احصان کے شرائط میں مرد و عورت کے مساوی ہونے پر اجماع کا نقل ہونا بھی ظاہر ہے لیکن عورت کا حدزنا کا باعث، شوہر کے ساتھ خیانت، عفت کے منافی عمل کا انجام دینا اورزنا جیسے گناہ کبیرہ کا مرتکب ہونا مسلم ہے کیونکہ عورت زانیہ محسوب ہوگی.

سوال 779. چوری کی حد جاری ہونے کے بعد، کاٹا گیا عضو کسی کی ملکیت شمار ہوگا؟حکومت کی ملکیت ہے کہ جس نے حدجاری کی ہے یا جس پرحد جاری کی گئی ہے اس کی ملکیت ہی؟دوسری صورت میں آیا ممکن ہے کہ اس کو آپریشن کے ذریعہ جوڑا جا سکتا ہی؟
جواب: ظاہراً سرقت کے سبب کاٹا گیا ہاتھ، چور کے اختیار میں نہیں دیا جاسکتا کہ وہ آپریشن کے ذریعہ اسے پھر پہلی صورت میں کردیا بلکہ مطلق جواز حکم کی حکمت کے ضائع ہونے کا باعث ہے اورحکمت حکم کا تقاضا ہے اورعدم اطراد اوراحکام کی حکمت کومنعکس کرنا اگرچہ کوئی ممانعت نہیں رکھتا لیکن بطور کلی اوردائم حکم سے جدا نہیں ہونا چاہئے اورکاٹی گئیں انگلیاں الگ حصہ ہیں جو زندہ سے جدا کی گئیں ہیں اورمردہ کاحکم رکھتی ہیں انھیں دفن کردیا جانا چاہئے لیکن اگر حاکم چاہے کہ ان سے استفادہ کیا جائے تو کر سکتا ہی.

سوال 780. اگر کوئی شخص کمیونسٹ (کہ جو خداکو قبول نہیں کرتے ہیں)ملک کا سفر کرے اوروہاں کوئی جانی یا مالی نقصان اٹھائے بغیر کچھ افراد کوقتل کرڈالے اور ان کا مال اٹھا لائے تو کیا یہ عمل جائز ہی؟
جواب: مطلقاً جائز نہیں ہے کیونکہ دوسرے تمام ملتوں اورانسانوں کی جان ومال تمام ممالک میں محترم ہے اس لئے کہ اسلام ذاتی طور پرتمام کو محترم شمار کرتا ہے اوراس رو سے آسمانی اورغیر آسمانی ملتوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور قرآن نے قصاص کو معاشرہ کی حیات سے تعبیر کیا ہی، قصاص کے متعلق قرآن کی کم نظیر آیت ولکم فی القصاص حیاة میں تمام صاحب عقل وفکر یااولی الالباب کو مخاطب کیا گیا ہی.
یا یہ کہ قرآن دوسروں کے مال میں تصرف کرنے کوحرام اورباطل راستہ بتاتا ہے کہ ولاتاکلوااموالکم بینکم بالباطل باطل اورناحق طریقہ سے دوسروں کے مال میں تصرف کرنا باطل ہے اورباطل صادق آنے میں مالکوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے جبکہ قرآن میں ظاہراً خطاب بھی عام ہی. کافر حربی کا مال بھی فقط حالت جنگ میں ان سے چھینا جا سکتا ہے اوراس کے علاوہ جائز نہیں ہی.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org