Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: وہ عیوب جن کی وجہ سے نکاح کو توڑا جا سکتا ہے

وہ عیوب جن کی وجہ سے نکاح کو توڑا جا سکتا ہے مسئلہ ٥۶٥. اگر مرد کو عقد کے بعد پتہ چلے کہ عورت میں مندرجہ ذیل سات عیبوں سے کوئی ایک موجود ہے تو عقد کو توڑ سکتا ہے.
١. دیوانگی
٢. بیماری کی وجہ سے بڑھیا ہو گئی ہو
٣. مرض برص
۴. اندھا پن
٥. اس طرح مفلوج ہونا کہ ظاہر ہو
۶. افضا ہو گئی ہو یعنی پیشاب اور حیض اور پاخانہ کا راستہ ایک ہو گیا ہو لیکن اگر حیض اور پاخانہ کا راستہ ایک ہو گیا ہو تو عقد کو توڑنے میں اشکال ہے، احتیاط کی جانی چاہئے.
٧. اس کی شرمگاہ میں کوئی ایسا غدہ یا ہڈی یا گوشت ہو جو مجامعت کے لئے مانع ہو.

مسئلہ ٥۶۶. اگر عورت کو شادی کے بعد پتہ چلے کہ اس کا شوہر دیوانہ ہے یا آلت مردانہ نہیں رکھتا یا نا مرد ہے اور جماع اور دخول کرنے پر قادر نہیں ہے یا اس کے بیضہ نکال لئے گئے ہیں تو وہ عقد کو توڑ سکتی ہے اسی طرح اگر شوہر میں برض، جذام یا دوسری متعدی بیماری پائی جائے جس کا علاج مشکل ہو اور اس کی وجہ سے اس کے ساتھ عورت کی زندگی عسر وحرج اور مشقت کے ساتھ گزرے تو بھی عقد کے فسخ ہونے کا باعث ہے گذشتہ مسئلہ اور اس مسئلہ کی تفصیل کتاب تحریر الوسیلہ میں حقیر کے حاشیہ کے ساتھ مرقوم ہے.

مسئلہ ٥۶٧. اگر عورت یا مرد دو مسئلہ جو پہلے بیان ہوئے ہیں ان کی وجہ سے عقد کو فسخ کریں تو طلاق کے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوں جائیں گے(اور طلاق کی ضرورت نہیں ہے).

سوال ٥۶٨. اگر عورت یا مرد شادی کے متعلق ایک دوسرے کو دھوکہ دیں یا جس چیز کو اپنے مد مقابل کو بتانا چاہئے اس سے نہ کہیں تو کیا اس کی وجہ سے بھی فسخ کرنے کا حق ہو جاتا ہے؟
جواب: اس کام کو اصطلاح میں تدلیس کہتے ہیں اگر عورت ومرد ایک دوسرے کو دھوکہ دیں تو مد مقابل کو فسخ کا حق حاصل ہے مثلاً کوئی آکے اپنے کو کسی خاص اجتماعی، معاشی، علمی یا خاندانی حثیت کا مالک بتائے اور بعد میں معلوم ہو کہ اس کے پاس اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے یا اس میں کچھ عیب پائے جاتے ہیں جنہیں اس نے پوشیدہ رکھا ان سب جگہوں پر مد مقابل دھوکہ اور برخلاف واقع ظاہر کرنے(تدریس) کے قاعدہ کے تحت(کہ جسے سارے فقہا قبول کرتے ہیں) فسخ کرنے کا حق رکھتا ہ، چاہے عقد کے ضمن میں شرط ہو یا نہ ہو، چاہے یہ دھوکہ اور تندرستی اور عیب نہ ہونے کی صورت میں ہو یا کوئی صفت کمال کے پائے جانے سے متعلق ہو، اس فسخ میں دو عادل گواہوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے «غیر مدخولہ کی طہارت» کی بھی ضروت نہیں ہے بہر حال وہ عقد کو توڑسکتا ہے اس لئے کہ فسخ نکاح طلاق سے ہٹ کر ہے اور عورت ومرد کا اس میں اختلاف برابر ہے.

سوال ٥۶٩. ایک شخص ایڈز کی بیماری میں مبتلاہے کیا کسی مسلمان لڑکی کو اس کی زوجیت میں دیا جا سکتا ہے؟ اگر عورت کو اس موضوع کی خبر بعد میں ہو تو کیا نکاح توڑنے کا حق رکھتی ہے؟
جواب: اس کے پیش نظر کے اس طرح کے متعدی امراض انسان کے لئے بربادی کا باعث اور زوجہ کے لئے ضرر حرج کا سبب ہے اگر عقد سے پہلے موجود تھا اور اس نے چھپایا اور لڑکی کو بتایا نہ گیا ظاہراً فسخ کا باعث ہے اور زوجہ کو فسخ کا حق حاصل ہے اور اس طرح کے امراض کا حرج نا مرد اور رخصتی ہونے سے کہیں زیادہ ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org