Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عقد کی شرائط

عقد کی شرائط مسئلہ ٥٥۶. عقد نکاح کی چند شرطیں ہیں.
١. احتیاط واجب یہ ہے کہ صحیح عربی میں پڑھا جائے اور اگر خود مرد وعورت عربی میں نہ پڑھ سکیں تو جس لفظ کے ذریعہ بھی صیغہ پڑھیں صحیح ہے لیکن ایسے لفظ کہیں جو«زوجت وقبلت»کے معنی کو سمجھا دے.
٢. عورت ومرد یا ان کا وکیل جو ان کی طرف سے صیغہ جاری کر رہا ہو قصد انشاء کریں یعنی اگر عورت ومرد صیغہ پڑھ رہے ہوں تو عورت کے«زوجتک نفسی» کہنے سے قصد یہ ہو کہ اس نے اپنے کو اس مرد کی زوجہ قرار دیا ہے اور مرد کے«قبلت التزویج» کہنے سے یہ قصد ہو کہ اس نے اس عورت کو اپنی زوجیت میں قبول کیا اور اگر عورت ومرد کے وکیل صیغہ پڑھیں تو«زوجت وقبلت» کہنے سے ان کا قصد یہ ہو کہ جس عورت اور مرد کے وہ وکیل ہوئے ہیں وہ زوجہ وشوہر ہو جائیں.
٣. جو صیغہ پرھتا ہے اسے بالغ وعاقل ہونا چاہئے اگرچہ غیر بالغ ممیز بچہ صیغہ پڑھے تو اس کی صحت مصلحت سے خالی نہیں ہے وہ چاہئے خود اپنے لئے پڑھے یا کسی دوسرے کی طرف سے وکیل ہو کر پڑھے.
۴. اگر عورت ومرد کے وکیل یا ان کے ولی صیغہ پرھ رہے ہوں تو عقد میں عورت ومرد کو معین کریں مثلاً ان کا نام لیں یا ان کی طرف اشارہ کریں لہذا جس کے پاس کئی لڑکیاں ہوں اگر کسی مرد سے کہے«زوجتک احدی بناتی» اپنی لڑکیوں میں سے کسی ایک کو تمہاری زوجیت میں دیدیا اور وہ کہے«قبلت» میں نے قبول کیا تو چونکہ عقد کے وقت لڑکی کو معین نہیں کیا عقد باطل ہے.
٥. عورت ومرد شادی کے لئے زاضی ہوں لیکن اگر عورت ظاہراً قراہت کے ساتھ اجازت دے اور قلبی طور پر اس کا زاضی ہونا معلوم ہو تو عقد صحیح ہے.

سوال ٥٥٧. ایک لڑکی کا چودہ سال کی عمر میں اس کے والدین نے ایک مرد سے عقد کر دیا وقت گزرنے کے ساتھ جب لڑکی میں عقلی اور اجتماعی شعور پیدا ہوگیا تو وہ اس نتیجہ پر پہنچیکہ اس کے شوہر میں اس کے ساتھ زندگی گزارنے کے لئے مناسب اخلاقی اور روحی صفات نہیں پائے جاتے اور دونوں کی مشترک زندگی کے لئے ان کے درمیان کسی بھی طرح کی مفاہمت نہیں ہے اور رخصتی سے شدت کے ساتھ کراہت کا اظہار کرتی ہے کہ اگر یہ رخصتی عمل میں آئی تو وہ خود کشی کر لے گی لیکن خاص عدالت نے رخصتی کا حکم دیا ہے اس کے پیش نظر کہ لڑکی کی دھمکی قطعی ہے شارع مقدس کی نظر بیان فرما دیجئے؟
جواب: سوال کے جواب سے پہلے یہ جان لینا چاہئے کہ عورت معین مدت کے لئے نہ ہو تو شوہر سے رخصتی ودخول سے پہلے پورے مہر کے مطالبہ کا حق رکھتی ہے اور مطالبہ کو پورا نہ کر پانا زن وشوہر میں اختلاف کا سبب نہیں ہے پورا نہ کرنا اس وقت اختلاف کا باعث ہے جب اسے اس کا حق نہ ہو اور ہاں سوال کا جواب: اس جگہ جہاں شوہر کے ساتھ بیوی کا زندگی گزارنا عسر وحرج اور مشقت کا باعث ہو نیز برداشت سے باہر ہو اور مشکل کی وجہ خود عورت نہ ہو تو حاکم کا وظیفہ ہے کہ مرد کو طلاق کے لئے مجبور کرے اور اگر طلاق نہ دے تو حاکم ممتع پر ولایت کی بنا پر طلاق دے گا یہ راسےہ احتیاط کے مطابق ہے گرچہ عسر وحرج کو دور کرنے کے لئے دوسری راہیں بھی ہیں ممکن ہے کوئی اس پر فتوی دے اور اس سے آسان ہو.

سوال ٥٥٨. جس طرح دائمی عقد میں عسر وحرج کی صورت میں عورت حاکم سے رجوع کر سکتی ہے اور حاکم شوہر کو طلاق کے لئے مجبور کرتا ہے کیا موقت عقد(متعہ) میں بھی یہی حکم جاری ہے؟
جواب: حکم کے لئے دلیل اور شرط، عسر وحرج ہے لہذا دائمی اور غیر دائم ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور ہر حرج کی دلیلوں کا اطلاق احکام کی تمام دلیلوں پر حاکم ہے منجملہ عقد منقطع(متعہ) میں مدت کا معاف کرنا جو کہ شوہر کے ہاتھ میں ہے اور اس کا اختیار وہاں تک ہے کہ جہاں عسر وحرج کا باعث نہ ہو اس بنا پر عقد منقطع کے متعلق عسر وحرج کی صورت میں حاکم کا فریضہ ہے کہ شوہر کو مدت بخشنے کے لئے مجبور کرے جیسا کہ اس کا وظیفہ حرج کی صورت میں شوہر کو طلاق دینے کے لئے مجبور کرنا تھا اور اگر وہ مدت معاف کرنے سے گریز کرے تو حاکم ممتع پر ولایت رکھنے کی بنا پر مدت کو خود معاف کر دے گا اور مدت کے معاف کرنے کے بعد کا حکم وہی ہے جو اس کی ولایت کی بنا پر طلاق دینے کے بعد ہوتا ہے.

سوال ٥٥٩. جو لڑکی بالغ ہو چکی ہے کیا واجب ہے دائمی یا غیر دائمی شادی کے لئے اپنے باپ یادادا سے اجازت لے؟
جواب: عقد موقت(متعہ) میں باپ یا ولی کی اجازت معتبر ہے ان کی اجازت کے بغیر صیغہ پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہے اور دائمی عقد کا شادی کے دفتر میں رجسٹریشن کرانا جو کہ نظام کا قانون ہے دیگر قوانین کی طرح اس کی پیروی لازم وواجب ہے رجسٹریشن اور صیغہ پڑھنے کے لئے اس کے دفتر جانا چاہئے اور وہاں نہ جانا معصیت اور ندامت کا باعث ہے اور اس کے نہایت خطر ناک نتائج ہو سکتے ہیں.

سوال ٥۶٠. اگر باپ اپنی لڑکی کے عقد کے وقت موجود نہ ہو لیکن قرائن سے واضح ہو جائے اپنی لڑکی کے عقد سے راضی ہے تو کیا عقد صحیح ہے؟ اور اگر باپ مریض ہو اور ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے قابل نہ ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: چنانچہ قرائن کے ذریعہ باپ کی رضایت کا اطمینان پیدا ہوجائے تو عقد کے اجراء میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن دفتر کے مسئول کے حضور میں ہو یا خود شادی کے دفتر میں انجام پائے اور باپ کی رضایت حاصل کرنا ضروری ہونے میں اس کے بیمار یا سالم ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے.

سوال ٥۶١. باپ کے ہونے کےباوجود دادا کو ولایت حاصل ہے یا نہیں؟
جواب: ہاں. دادا کی ولایت، باپ کی موت کے ساتھ مشروط نہیں ہے دونوں ہی بطور مستقل ولایت رکھتے ہیں.

سوال ٥۶٢. غیر شادی شدہ لڑکی جس کا پردہ بکارت زنا کی وجہ سے زائل ہو چکا ہے کیا اسے عقد موقت(متعہ) کے لئے اپنے باپ یا ولی کی اجازت کی ضرورت ہے؟
جواب: چونکہ بکارت شادی کے بغیر زائل ہوئی ہے لہذا وہ باکرہ کے حکم میں ہے اور ولی یا باپ کی اجازت کا شرط ہونا اپنی جگہ پر باقی ہے.

سوال ٥۶٣. جو ماں اپنی نابالغ لڑکی کی سرپرست ہے کیا وہ اسے کسی کے عقد موقت میں دے سکتی ہے؟ اگر ایسا نہیں کر سکتی تو کیا جاری کیا گیا صیغہ باطل ہے؟
جواب: نابالغ لڑکی کا عقد موقت صرف باپ اور دادا یا حاکم شرع کی اجازت سے وہ بھی مصلحت ہونے کی صورت میں ہے بلکہ حاکم کی صورت میں مصلحت کے علاوہ اسے ترک کرنے کی حالت میں مفسدہ کا ہونا بھی لازم ہے لیکن جو سرپرست حکومت کی طرف سے منصوب ہے جس سے سوال کیا جا سکتا ہے وہ اس طرح کاحق نہیں رکھتا اور اس کا صیغہ باطل ہے اور اس حکم میں اس کی ماں یا کسی اور میں کوئی فرق نہیں ہے.

سوال ٥۶۴. عقد نامہ میں کچھ شرطیں ذکر ہوئی ہیں اور ان شرطوں کے مطابق زوجہ کو وکالت یا وکیل بنانے کا حق دیا گیا ہے کہ اپنے کو طلاق دیدے یا طلاق کے لئے تقاضا کرے کیا یہ شرطیں شرعی اور جائز ہیں؟
جواب: اسلامی شادی کے دفتر کی کاپی میں لکھی گئی تمام شرطیں(جن کی بازگشت در حقیقت دو شرط کی طرف ہوتی ہے.
١. یہ کہ عورت کی طرف سے مرد پر شرط ہونا کہ وہ اموال کا کچھ حصہ اسے دے.
٢. مرد کا عورت کو طلاق کے لئے وکیل بنانا یا کسی اور کو وکیل بنانے کا عورت کو حق دینا اور اسے معزول کرنے کا حق نہ رکھنا) صحیح ہے اس لئے کہ یہ شرطیں نہ خلاف شرع ہیں نہ عقد کے مقتضی کے خلاف ہیں.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org