Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عاریہ(ادھار)کے احکام

عاریہ(ادھار)کے احکام مسئلہ ٥۴٧. عاریہ(ادھار) یہ ہے کہ انسان اپنا مال دوسرے کو دیدے تا کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائے اور(ادھار دینے والا) اس سے کوئی چیز بھی نہ لے.

مسئلہ ٥۴٨. جس چیز کی منفعت انسان کا مال ہے مثلاً اسے کرایہ پر لیا ہے تو وہ اس کو ادھار پر دے سکتا ہے لیکن اگر کرایہ میں شرط کیا ہو کہ صرف اس کو خود استمال کرے تو وہ دوسرے کا ادھار نہیں دے سکتا.

مسئلہ ٥۴٩. جس چیز کو انسان نے ادھار لیا ہے اگر اس کی حفاظت میں کوتاھی نہ کرے اور اس کے استمال میں بھی زیادہ روی نہ کرے اور اتفاقاً وہ تلف ہو جائے تو ادھار لینے والا ضامن نہیں ہے لیکن اگر شرط کر لیں کہ ادھار لینے والا ضامن ہو گا یا جس چیز کو ادھار لیا ہے سونا اور چاندی ہے تو اس کا عوض ادا کرے.

مسئلہ ٥٥٠. اگر کوئی کسی نجس چیز کو کھانے یا پینے کے لئے ادھار دے تو اس کے نجس ہونے کے بارے میں ادھار لینے والے کو بتا دینا چاہئے.

مسئلہ ٥٥١. جس چیز کو کسی نے ادھار لیا ہے اس کے مالک کی اجازت کے بغیر اسے کسی دوسرے کو ادھار یا کرایہ پر نہیں دے سکتا.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org