|
ودیعہ(امانت) کے احکام
مسئلہ ٥۴٠. اگر انسان اپنا مال کسی کو دیدے اور کہے تمہارے پاس امانت رئے اور وہ بھی قبول کر لے یا بغیر اس کے کہ کچھ کہے صاحب مال اسے سمجھا دے مال کو حفاظت کے لئے دوسرے کو دے رہا ہے اور وہ بھی حفاظت کی نیت سے قبول کر لے تو اسے چاہئے کہ ودیعہ اور(امانتداری) کے احکام پر جو کہ بعد میں بیان ہونگے عمل کرے.
مسئلہ ٥۴١. اگر کوئی شخص بچہ یا دیوانہ سے کوئی چیز بطور امانت قبول کرے تو اسے چاہئے کہ اس کے مالک کے حوالہ کر دے اور اگر وہ چیز خود بچہ یا دیوانہ کا مال ہو تو اس کے ولی کے حوالہ کر دے اور اگر مال تلف ہو جائے تو چاہئے کہ اس کا عوض ادا کر دے لیکن برباد ہونے کےخوف سے بچہ سے لے لے تو اس صورت میں اگر اس کی حفاظت میں کوتاھی نہ کی ہو تو ضامن نہیں ہے. مسئلہ ٥۴٢. جو امانت کی حفاظت نہیں کر سکتا تو اسے قبول نہیں کرنا چاہئے لیکن اگر صاحب مال اس کی حفاظت میں اس سے زیادہ عاجز ہو اور کوئی دوسرا بھی نہ ہو کہ بہتر حفاظت کرے تو کوئی حرج نہیں ہے. مسئلہ ٥۴٣. جو امانت کو قبول کرتا ہے اگر ہو اس کی حفاظت میں کوتاھی نہ کرے اور اتفاقاً وہ مال تلف ہو جائے تو ضامن نہیں ہے لیکن اگر اپنے اختیار سے اسے کہیں رکھ دے جہاں کسی ظالم کے سمجھ جانے اور پھر اس کے لے جانے کا گمان ہو چنانچہ تلف ہو جائے تو اسے چاہئے کہ اس کے مالک کو اس کا عوض ادا کرے ہاں مگر یہ کہ اس سے محفوظ جگہ اس کے پاس کوئی نہ ہو اور مال کو اس کے مالک یا کسی دوسرے کے پاس جو اس سے بہتر طور پر حفاظت کر سکتا ہو پہنچا نہ سکتا ہو اس صورت میں ضامن نہیں ہے. مسئلہ ٥۴۴. اگر جس نے امانت کو قبول کیا ہے مر جائے یا دیوانہ ہو جائے تو اس کے وارث یا ولی کو چاہئے جتنی جلدی ہو سکے صاحب مال کوخبر دیدے یا امانت اس کے حوالہ کر دے. سوال ٥۴٥. اگر مجور کا ولی یا سرپرست اس سے متعلق مال کو کسی کے پاس امانت رکھ دے اور ایک مدت کے بعد وہ ولی اور سرپرست مقروض ہوں جائیں اور امین سے محجور سے مال کو تقاضا کریں تا کہ اس سے اپنا قرض ادا کر سکیں یا پھر ان کا واپس لینا امانت میں خیانت کی غرض سے ہو اور یہ بات امین کی نظر میں پوری طرح واضح ہو تو کیا امین محجور کے مال کو ان کے شرعی نمائندے کو دینے سے گریز کر سکتا ہے یا اس کو حاکم شرع کی تحویل میں دے سکتا ہے؟ جواب: ان کے حوالہ نہیں کر سکتا چونکہ ولی یا سرپرست یقینی خیانت کے قصد سے یا بدون مصلحت تصرف جیسے اپنے قرض کو ادا کرنے کی وجہ سے سرپرستی اور مطلق ولایت سے خارج ہو جاتا ہے اور امانت کو حاکم شرع کے اختیار میں دے دینا چاہئے تا کہ وہ مسئلہ حل کرے. سوال ٥۴۶. ایک شخص نے ٢٠ ہزار روپے کی ارزش کا سونا اپنی بیوی کو بخش دیا اور اس کی بیوی دو مہینہ استمال کرنے کے بعد اسے اپنی ماں ماں پاس بطور امانت کے رکھ دیتی ہے کہ ضرورت کے وقت لے سکے اور دو مہینے بعد سونے کی مالک(بیوی) مر گئی اور اس کی ماں نے اس سونے کو اپنے لڑکے کو دے دیا ہو اور اس نے بھی اپنی زندگی کی مشکلات کو دود کرنے کے لئے بیچ ڈالا اور پیسہ خرچ کر ڈالا اب وہ لڑکا پندرہ سال گزرنے کے بعد اس سونے کے مالکین کو اس کی قیمت ادا کرنا چاہتا ہے تو کیا وہ تصرف کرنے کے روز کی قیمت ادا کرے گا یا ادا کرنے کے وقت کی قیمت دے گا؟ جواب: ادا کرنے کے وقت کی قیمت کے لحاظ سے دیگا
|