Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: وکالت کے احکام

وکالت کے احکام وکالت یہ ہے کہ انسان جس کام میں دخالت کر سکتا ہے اسے دوسرے کے حوالہ کر دے تا کہ وہ اس کی طرف سے انجام دے مثلاً کسی کو وکیل بنا دے کہ وہ اس کا گھر بیچ دے یا کسی عورت کو اس کے عقد میں لا دے پس وہ سفیہ (نادان)آدمی جو اپنا مال بیہودہ کاموں میں خرچ کرتا ہے اپنے مال کو بیچنے کےلئے کسی کو وکیل نہیں بنا سکتا.

مسئلہ ۴٩١. اگر انسان کسی دوسرے آدمی کو جو دوسرے شہر میں ہے وکیل بنا لے اور اس کے لئے وکالت نامہ بھجیے اور وہ قبول کر لے تو اگرچہ وکالت نامہ ایک مدت کے بعد پہنچے وکالت صحیح ہے.

مسئلہ ۴٩٢. جس کام کو انسان انجام نہیں دے سکتا یا شرعاً انجام نہیں دینا چاہئے تو اسے انجام دینے کے لئے کسی دوسرے کی طرف سے وکیل نہیں بن سکتا مثلاً جو حج جے احرام میں ہے چونکہ وہ شادی کے لئے صیغہ عقد نہیں پڑھ سکتا لہذا وہ صیغہ پڑھنے کے لئے کسی دوسرے کی طرف سے وکیل نہیں بن سکتا.

مسئلہ ۴٩٣. جس کام کو انجام دینے کے لئے اسے وکیل بنایا گیا ہے اس کے لئے وہ کسی دوسرے کو وکیل نہیں بنا سکتا لیکن اگر موکل نے اسے کسی کو وکیل بنانے کی اجازت دی ہو تو جس طرح بھی اسے حکم دیا ہے اس طرح عمل کر سکتا ہے پس اگر اس نے کہا ہو ہمارے لئے وکیل بناؤ تو چاہئے کہ اس کی طرف سے کسی کو وکیل بنائے اور اپنی طرف سے کسی کو وکیل نہیں بنا سکتا.

مسئلہ ۴٩۴. اگر انسان اپنے موکل کی اجازت سے اس کی طرف سے کسی کو وکیل بنا دے تو وہ اس وکیل کو معزول نہیں کر سکتا اور اگر پہلا وکیل مر جائے یا موکل اسے معزول کر دے تو دوسری وکالت باطل نہیں ہوتی.

مسئلہ ۴٩٥. اگر موکل مر جائے یا دیوانہ ہو جائے تو وکیل کی وکالت باطل نہیں ہوتی بالخصوص اگر موکل نے اسے موت کے بعد بھی وکیل بنایا ہو وکیل مالی امور میں موکل کی موت کے بعد ورثہ کی اجازت کے بغیر وکالت کے عوض ثلث مال میں تصرف کر سکتا ہے اور ثلث سے زیادہ میں تصرف ورثہ کے عدم ضرر سے مشروط ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org