|
احکام مزارعہ
مسئلہ ۴٨٣. مزارعہ یہ ہے کہ مالک زراعت کرنے والے کے ساتھ اس طرح معاملہ کرے کہ اپنی زمین اس کے اختیار میں زراعت کی غرض سے دے تا کہ وہ فصل کا کچھ حصہ مالک کو ادا کرے.
مسئلہ ۴٨۴. مزارعہ کی چند شرطیں ہیں. ١. صاحب زمین کاشتکار سے کہے زمین تیرے حوالے کی اور کاشتکار بھی کہے ہم نے قبول کیا یا بغیر اس کے کوئی بات کہے مالک کاشتکار کو زمین حوالہ کر دے اور کاشتکار بھی قبول کر لے. ٢. صاحب زمین اور زارع دونوں ہی بالغ و عاقل ہوں اور اپنے ارادہ واختیار سے مزارعہ کو انجام دیں اور بے وقوف نہ ہوں یعنی اپنے مال کو بیہودہ چیزوں میں صرف نہ کرتے ہوں. ٣. زمین سے حاصل(فصل)کسی ایک سے مخصوص نہ ہو. ۴. ایک حصہ بطور مشاع ہو(یعنی ان کے درمیان مشترک ہو اور معین نہ ہوا ہو) جیسے آدھا یا ثلث وغیرہ کی صورت میں، پس اگر طے کر لیں کہ ایک کھیت کی فصل ایک کا مال ہو اور دوسرے کھیت کی فصل دوسرے کا مال ہو تو صحیح نہیں ہے نیز اگر مالک کہے اس زمین پر زراعت کرو اور جو کچھ چاہتے ہو مجھے دو تو بھی صحیح نہیں ہے. ٥. جتنی مدت تک زمین زراعت کرنے والے کے اختیار میں رہے اسے معین کرے اور چاہئے کہ مدت اتنی ہو کہ اس میں ایک فصل کا تیار ہو جانا ممکن ہو. ۶. زمین قابل زراعت ہو اگر اس میں زراعت ممکن نہ ہو لیکن کوئی ایسا کام کرے کہ زراعت اس میں ممکن ہو جائے تو مزارعہ صحیح ہے. ٧. اگر کسی ایسی جگہ ہوں جہاں مثلاً کسی ایک طرح کی زراعت کرتے ہیں تو اگر اس کا نام بھی نہ لیں تو وہی زراعت معین ہو گی اور اگر کئی طرح کی زراعت کرتے ہوں تو جس زراعت کو کرنا چاہتے ہیں اسے معین کریں مگر یہ کہ اس کی شکل معمولی ہو اور اسی طرح سے انجام دی جائے. ٨. مالک زمین کو معین کرے جس کے پاس زمین کے کئی ٹکڑے ہوں جن میں فرق بھی ہو اگر زراعت کرنے والے سے کہے ان میں سے کسی ایک میں زراعت کرو اور اسے معین نہ کرے تو مزارعہ باطل ہے. ٩. جو خرچ دونوں میں سے ہر ایک کو کرنا چاہئے معین کریں لکین جو خرچ ان میں سے ہر ایک کو کرنا چاہئے اگر معلوم ہو تو ضروری نہیں ہے معین کریں.
|