|
پگڑی
مسئلہ ۴٧٩. جو افراد گھر یا دکان یا کوئی دوسری چیز ان کے مالکوں سے کرائے پر لیتے ہیں جب کرایہ کی مدت تمام ہو جائے تو ان کے لئے حرام ہے کہ اس جگہ مالک کی اجازت کے بغیر قیام کریں مالک کی رضایت نہ ہونے کی صورت میں چاہئے کہ فوراً تخلیہ کر دیں اور اگر نہ کریں تو اس محل اور کرایہ مثل اور ضامن اور غاصب ہیں اور ان کے لئے(کرایہ داروں کے لئے) شرعاً کوئی بھی حق نہیں ہے چاہئے ان کے کرایہ کی مدت کم ہو یا زیادہ یا چاہئے کرایہ کی مدت میں ان کے رہنے کی وجہ سے اس جگہ کی قیمت زیادہ ہو گئی ہو یا نہ ہوئی ہو یا چاہئے ان کے وہاں سے جانے کی صورت میں ان کی تجارت کو نقصان پہنچے یا نہ پہنچے ہاں مگر یہ عقد کے ضمن میں شرط کر لیا ہو.
مسئلہ ۴٨٠. اگر کرایہ دار صاحب خانہ کو پیسہ کے ساتھ عقد اجارہ(کرایہ) کے ضمن میں شرط کر لے کہ ایک مدت تک کرایہ کے پیسے میں اضافہ نہ کرے اور اسے اس جگہ سے نکالنے کا حق بھی نہ رکھتا ہو اور اسے یہ حق ہو کہ جتنا اس نے کرایہ معین کیا ہے آنے والے سالوں میں اتنا ہی کرایہ رکھے اور مؤجر(کرایہ دینے والے) پر لازم ہے کہ اسے کرایہ دے تو وہ ایک مبلغ اس سے یا کسی غیر سے اپنے حق کو ساقط کرنے کے لئے یا جگہ کو خالی کرانے کے لئے لے سکتا ہے اس طرح کی پگڑی حلال ہے. سوال ۴٨١. میں نے(١٣۶١/٢/٢١ ھ ش) تاریخ میں ایک دکان اس کے اصلی مالک سے اس وقت کرایہ کے ریٹ کے مطابق ایک لاکھ ستر ہزار روپے پگڑی اور مذید مبلغ بجلی، گیس، دکان اور دکان کے سامنے کے فرش اور پروانہ کسب وغیرہ کے اخراجات پر خرچ کر کے حاصل کی ہے لیکن جبکہ مالک اصلی کو فوت کئے ہوئے دس سال سے زیادہ ہو گئے ہیں اس کے وارث اس ملک کو واپس لینا چاہتے ہیں آیا دکان پر شرعاً میرا حق ہے یا پھر ورثاء کا حق ہوتا ہے؟ اگر ورثاء کا حق ہے تو پگڑی کی رقم آج کل کے ریٹ کے مطابق انھیں مجھ کو ادا کرنا چاہئے یا نہیں؟ جواب: کیونکہ مالک اصلی سے پگڑی کو خریدنا ظاہراً دکان اور عین کی مالکیت کے حق کو خریدنے کے معنی ہے مالک اور اس کے ورثاء کو کسی دوسرے کو دکان دینے یا خود اپنے لئے لینے کے لئے کوئی حق نہیں ہے کرایہ دار کو اس کی مرضی کے بغیر دکان سے نہیں نکال سکتے ہیں البتہ کرایہ کی بابت، متعارف و مقرر اصول کے مطابق عمل ہونا چاہئے. یاد رئے کہ جو کچھ بیان ہوا خدا کا حکم ہے اس کے بارے میں حکم کرنا اور قضاوت کرنا ایک ایسا امر ہے جو ایران کی عدلیہ اور قوانین کی طرف رجوع کرنے کا محتاج ہے.
|