|
کرایہ کے احکام
مسئلہ ۴٧١. کرایہ پر دینے والا اور جو کسی چیز کو کرایہ پر لے رہا ہے ان دونوں کو چاہئے کہ بالغ عاقل اور اپنے اختیار سے کرایہ کو انجام دیں نیز اپنے مال میں تصرف کا حق بھی رکھتے ہیں پس وہ سفیہ(نادان) جو اپنے مال بیہودہ کاموں میں خرچ کرتا ہے اگر کوئی چیز ولی کی اجازت کے بغیر کرایہ پر لے یا کرایہ پر دے تو صحیح نہیں ہے.
مسئلہ ۴٧٢. اگر بچہ کا ولی یا سرپرست اس کے مال کو کرایہ پر دے یا خود اسے کسی دوسرے کے لئے اجیر بنا دے تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر اس کے بالغ ہو جانے کے بعد اس کی عمر کے کسی حصہ کو کرایہ کی مدت کا جز قرار دے تو بچہ بالغ ہونے کے بعد کرایہ کی بقیہ مدت کو ختم کر سکتا ہے لیکن اگر ایسا ہو کہ ولی اس کے بلوغ کے حصہ کو اگر کرایہ میں شامل نہ کرتا تو اس کی مصلحت کے خلاف تھا اس صورت میں وہ کرایہ کی مدت کو ختم نہیں کر سکتا. سوال ۴٧٣. اگر مستاجر(کرایہ دار) کرایہ کی مدت تمام ہونے کے بعد مالک کی رضایت کے بغیر دکان یا گھر میں تصرف کرے(یہ بھی پیش نظر رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مدنی قانون میں اگر(مؤجر) کرایہ پر دینے والے کو ذاتی طور پر ضرورت نہ ہو تو حق مستاجر کو دیتے ہیں چاہئے مالک زاضی نہ ہو) تو کیا حکم ہے؟ جواب: جیسے ہی کرایہ کی مدت ختم ہوئی اس کا کرایہ پر لینا بھی ختم ہو گیا اور مالک کی رضایت کے بغیر کرایہ دار تصرف کرے تو یہ تجاوز ہے ہاں مگر یہ کہ خاص قوانین شرعی اصول کے مطابق ہوں تو اس کی پیروی ہونی چاہئے. سوال ۴٧۴. ایک شخص نے کسی کو کام کرنے کے لئے مزدوری پر لیا اور اس کی لاعلمی سے استفادہ کرتے ہوئے اس کی طرح کے کام کرنے والوں کی آدھی مزدوری اسے ادا کی تو کیا وہ کام کرانے والا ادا نہ کی گئی آدھی مزدوری کا مقروض ہے؟ جواب: چونکہ خیار غبن ہر طرح کے معاوضوں میں جاری ہے جیسے بیع(فروخت کرنا) کرایہ وغیرہ لہذا وہ مزدور جس کی مزدوری غبن کی گئی ہے اور اپنی مزدوری سے کم پر اس نے کام کیا ہے معاملہ کو توڑنے کا حق رکھتا ہے اور معاملہ کو توڑنے کے بعد اس عمل کی جس اس وقت صحیح مزدوری تھی اس کا مستحق ہو گا یا در ہے بچی ہوئی مزدوری اس اجرت کے ضامن ہونے کے حکم کی تابع ہے.
|