|
احکام صلح
مسئلہ ۴۶٧. صلح یہ ہے کہ انسان دوسرے کے ساتھ توافق کر لے کہ اپنے مال یا فائدہ کا کچھ حصہ اس کی ملکیت میں دیدے یا پھر اپنا حق طلب کرنے سے صرف نظر کر لے وہ چاہئے صوض کے مقابلے میں ہو یا بدون عوض ہو.
مسئلہ ۴۶٨. دو آدمی جو کسی چیز کے بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ صلح کرتے ہیں انھیں بالغ وعاقل ہونا چاہئے اور انھیں کسی نے مجبور نہ کیا ہو صلح کا قصد رکھتے ہوں اور حاکم شرع نے انھیں ان کے مال میں تصرف سے نہ روکا ہو. سوال ۴۶٩. استدعا ہے کہ ایک ملک جس کے متعلق صلح کرنے والوں کے درمیان ایک عام سند کے تحت قطعی مصالحہ ہو چکا ہو تو کیا مال المصالحہ کی تعیین اور اس کے ایک حصہ کو ادا کرنے کے بعد صلح کرنے والا صلح کو قبول کرنے والے(مصالح لہ)کو اس میں تصرف سے روک سکتا ہے؟ اس کے متعلق حکم شرعی بیان فرما دیجیئے؟ جواب: صلح اگر قطعی ہو یعنی سارے خیار کو طرفین نے ساقط کر دیا ہو تو لازم اور نافذ ہے اور پلٹانے کے قابل نہیں ہے اور صلح کو قبول کرنے والے(مصالح لہ) کے لئے مصالحت کی جانے والی شئے میں تصرف شرعاً جائز ہے چونکہ اس کا یہ تصرف خود اپنی ملکیت میں ہے جس طرح قیمت اور مال مصالحہ صلح کرنے والے کی ملکیت ہے اگر مد مقابل مکمل طور پر یا کچھ ادا کرنے میں تاخیر کرے تو اس کو ادا کرنے کے لئے مجبور کیا جا سکتا ہے اور حق مطالبہ ثابت ہے اور ادا کرنے میں تاخیر ناجائز، معصیت اور گناہ ہے. سوال ۴٧٠. اگر کوئی باپ اپنی زندگی میں اپنی زمین کو اپنے بچوں سے مخصوص کرتے ہوئے مصالحہ کر لے کہ اس کے مرنے کے بعد ان کے حوالے ہو جائے اور کچھ اس نے اپنے مخارج کے چھوڑ رکھا ہو تو کیا اس طرح مصالحہ جائز ہے یا ناجائز؟ اور کیا باپ اپنے کسی فرزند کو اپنے مال سے محروم کر سکتا ہے؟ جواب: اگر شرعی مصالحہ انجام پایا ہے لیکن اپنی حیات میں فائدہ اٹھانے کے حق کو صرف خود سے مخصوص کیا ہو تو مصالحہ صحیح ہے اور مرنے کے بعد مصالحہ کرنے والے مال کے متعلق کوئی کسی طرح کا حق نہیں رکھتا.
|