Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مضاربہ کے احکام

مضاربہ کے احکام سوال ۴۶۴. جس طرح بینک لوگوں کے ساتھ پیش آتے ہیں اور فیکس ڈیپازٹ پیسہ پر منافع دیتے ہیں اگر ہم بھی ایسے ہی معاملہ کریں مثلاً ایک تجارت کرنے والے کو پیسہ دیں اور طے کر لیں کہ وہ ہر مہینہ ہم کو ایک رقم منافع کے بطور یا(اس پیسہ سے) کام کرنے کے عوض میں دیا کرے تو کیا جائز ہے اگر نہیں تو کس صورت میں ہم تاجر کو پیسہ دے سکتے ہیں؟
جواب: مضاربہ کی صورت میں ہونا چاہے اور اس کے سرائط جو کہ عبارت ہیں.
١. مدت معلوم ہو.
٢. در آمد کا تقسیم ہونا کسر مشاع کی صورت میں ہو.
٣. عامل اور پیسہ کو لینے والا اس سے تجارت کرے(خرید و فروخت کرے) جس راستہ کی پیشکش کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ عقد مضاربہ کے ضمن میں شرط کر لیں اگ رکوئی نقصان ہو تو عامل اور پیسہ کو لینے والا اپنے پاس سے دینے والے کے نقصان کو پورا کریں اور ضمناً ایک رقم ہر مہینہ بغیر حساب کئے اسے ادا کریں اور مدت ختم ہو جانے پر حساب کریں.

سوال ۴۶٥. ایک شخص کے پاس رقم جمع ہے اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے اس نے وہ پیسہ کسی تاجر یا کارخانہ والے کو دیا اور وہ سرمایہ کے مالک کو ایک رقم منافع کے عنوان سے ادا کرتا ہے(جبکہ قرائن کے ذریعہ سرمایہ لگانے والے کے لئے فائدہ مشخص ہوتا ہے) کیا اس طرح فائدہ حاصل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر کوئی دوسرا آسان راستہ شرع مقدس میں موجود ہو تو ہمارے لئے بیان فرما دیجئے؟
جواب: مضاربہ کی صورت میں اور اس کے شرائط کی رعایت کے ساتھ یا پھر شرکت کی صورت میں اپنے سرمایہ کی بہ نسبت فائدہ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے.

سوال ۴۶۶. قہری ولی(جو خود ولی بن گیا ہو) بچہ کے تمام نقد سرمایہ کو مال المضاربہ کے عنوان سے کسی شخص کو دیدے اور چونکہ مضارب نے اپنے عہد کو وفا نہ کیا اس لئے(ولی نے) مذکورہ عقد کو توڑ دیا ہے اس وقت سوال یہ ہے.
١. ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے کہ مضارب نے بچہ کے سرمایہ کا فائدہ نہیں دیا اور اس مذکورہ مدت میں سرمایہ کی حقیقی قیمت آدھی ہو گئی ہے تو کیا مذکورہ نقصان کو جو کہ مضارب کے عمداً ادا نہ کرنے کی وجہ سے ہوا ہے قہری ولی مضارب سے طلب کر سکتا ہے کیا اس امر کے لئے جواز کی ضرورت ہے؟
٢. جب مذکورہ بالا طرح کے امور حاکم کے پاس لے جائے جائیں عدالت کے رائج اصول کے مطابق مطلوبہ شرع سے دو فیصد قضاوت کے خرچ کے بطور عدالت طلب کرتی ہے کیا محکومیت اور مذکورہ رقم کو حاصل کر لینے کے بعد قضاوت اور فیصلہ کے لئے جوخرچ آیا ہے اسے محکوم علیہ(مضارب) سے لے سکتاہے؟
جواب: پہلی صورت کا جواب یہ ہے کہ: چونکہ مذکورہ فسخ کے ذریعہ تمام موجودہ مال، صغیر کا حق ہے نہ کہ ان کی قیمت پس اگر اصل مال باقی ہے یا وہ فروخت ہو گیا ہے اور اس سے دوسرے معاملات انجام دے دئیے گئے ہیں تو اب چونکہ وہ تمام معاملات اس سر پرست کی اجازت سے انجام پائے ہیں اور اس اعتبار سے جو منافع حاصل ہو وہ بچہ کا حق ہے اور اگر خسارت تاخیر کی شرط لگائی جائے یا یہ کہ ادا کرنے کی قدرت رکھتا ہو اور ادا کرنے میں تاخیر کرے تو(اس صورت میں) اس سے خسارت کا پیسہ لیا جا سکتا ہے اور دوسرے سوال کا جواب:(عدالت کا تمام خرچ) وصول کیا جا سکتا ہے اور اس کی استناد مرقوم شدہ قواعد کی طرف ہو گی.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org