|
امر بالمعروف ونھی عن المنکر کے شرائط
مسئلہ ٣٩۴. کچھ چیزیں امر بالمعروف ونھی عن المنکر کے واجب ہونے میں شرط ہیں.
١. جو امرونھی کرنا چاہتا ہے اسے اس بات کا علم ہونا چاہئے کہ جس چیز کو بالغ وعاقل شخص انجام نہیں دے رہا وہ واجبات میں سے ہے اور جو انجام دے رہا ہے، وہ منکرات میں سے ہے اور جو شخص معروف(نیکی)منکر(برائی)کو نہیں جانتا اس پر امر نھی کرنا واجب نہیں ہے. ٢. اسے اپنے امر ونھی کی تاثیر کا احتمال ہو لذااگر اسے علم ہو کہ اس کے کہنے کا کوئی اثر نہ ہو گا تو واجب نہیں ہے. ٣. اسے علم ہو کہ گناہ کرنے والا شخص اس گناہ کی تکرار کرنا چاہتا ہے پس اگر اسے علم ہو یا گمان کرے یا درست احتمال ہو کہ اس کی تکرار نہ کرے گا تو واجب نہیں ہے. ۴. امرونھی میں کوئی اہم فساد نہ ہو لہذا اگر علم ہو یا گمان کرے کہ اگر امر یا نھی کرے گا تو اس کی یا اس کے رشتہ داروں یا بعض مومنین کی جان، مال، ناموس اور آبرو کو قابل توجہ نقصان پہنچ سکتا ہے تو واجب نہیں ہے. مسئلہ ٣٩٥. اگر معروف یا منکر ان امور میں سے ہو جن کو شارع مقدس نے زیادہ اہمیت دی ہے مثلاً اصول دین یا مذہب یا قرآن کی حفاظت اور مسلمانوں کے عقائد کو جاننا یا ضروری احکام میں سے ہو تو اہمیت کا لحاظ کیا جانا چاہئے اور صرف ضرر کا ہونا واجب نہ ہوٍنے کا سبب نہ ہو گا پس اگر مسلمانوں کے عقائد کی حفاظت جان مال کی قربانی پر موقوف ہو تو قربانی دینا واجب ہے. مسئلہ ٣٩۶. اگر اسلام میں کوئی بدعت واقع ہو جیسے منکرات اور وہ غلط باتیں جو دینی اور سیاسی قدرت رکھنے والے افراد اور حکومتیں عام طور پر دین مبین اسلام کے نام پر انجام دے رہی ہوں تو بالخصوص علمائے اسلام پر حق کا اظہار اور باطل کا انکار واجب ہے اور اگر علمائے اعلام کا سکوت ان کے علمی مقام کی بر حرمتی اور علمائے اسلام کی بہ نسبت سوء ظن کا باعث ہو تو جس طرہ بھی ممکن ہو حق کا اظہار واجب ہے اگرچہ انھیں تاثیر ہونے کا علم بھی ہو. مسئلہ ٣٩٧. اگر علمائے اسلام کا سکوت ظالم تقویت کا باعث ہو یا اس کی تائید کا باعث ہو یا دیگر تمام محرمات پر عمل کی جرات پیدا ہونے کا باعث ہو تو اگرچہ فی الوقت مؤثر نہ ہو اظہار حق وانکار باطل واجب ہے. مسئلہ ٣٩٨. اگر علمائے اسلام کا سکوت ان کی بہ نسبت عوام کے بد گمان ہونے کا باعث ہو اور ان پر طالم لوگوں کے ساتھ ساتھ ملانے کا الزام لگایا جائے تو اظہار حق اور انکار باطل واجب ہے بھلے ہی انھیں علم ہو کہ حرام فعل سے روکا نہ جا سکے گا اور ان کے اس اظہار کا ظلم کے ختم ہونے پر کوئی اثر نہ پڑے گا. سوال ٣٩٩. جن لوگوں کے پاس امور حسبیہ(حساب کتاب والے امور مثلاً خمس وغیرہ)(اس میں بھی فقیہ کی اجازت شرط ہے)تو کیا فقیہ کے نمائندے کے بطور امربالمعروف ونھی عن المنکر کا بھی حق رکھتے ہیں؟ جواب: گرچہ امور حسبیہ کا اجازہ اسے بھی اپنے اندر شامل کر لیتا ہے لیکن چونکہ جمہوری اسلامی ایران میں امربالمعروف ونھی عن المنکر کے خاص قوانین ہیں اس کے لئے افراد معین ہیں لذا انسان کو خود اپنے لئے زحمت اور درد سر پیدا نہیں کرنا چاہئے چونکہ واجب کفائی ہے اور کچھ افراد حکومت کی طرف سے اس کام کو اپنا وظیفہ سمجھتے ہیں لہذا دوسروں پر وجوب مشکوک ہونے کے علاوہ چونکہ نقصان اور ضرر کا باعث ہے لذا اس میں وارد نہ ہوں.
|