Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: ملاقاتيں
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: اليکشن کو صرف ايک خاص ٹولي ميں منحصر نہيں کر دينا چاہيے
پرتگال کي خبررساں ايجنسي «لوسا» سے آپ کی گفتگو اليکشن کو صرف ايک خاص ٹولي ميں منحصر نہيں کر دينا چاہيے
حضرت آية اللہ العظمي صانعي: اليکشن کو صرف ايک خاص ٹولي ميں منحصر نہيں کر دينا چاہيے. ايسے اقدامات کرنے چاہييں کہ عوام اپني مرضي اور رغبت سے اليکشن ميں حصہ ليں.
«اگر دنيا کے سياستمدار اور حاکم اور خاص طور پر اسلامي ممالک ميں بر سر اقتدار رہنے حضرات، حضرت امام خميني (سلام اللہ عليہ) کي حکومتي سيرة سے تمسک کرتے تو آج دنيا ميں نہ کوئي القاعدہ ہوتا اور نہ ہي دھشت اور دھشگردي اور عوام آرام اور سکون سے اپني زندگي بسر کر سکتے»
انقلاب کي کاميابي کے بعد بھي حضرت امام خميني کي سياست يہ تھي کہ تمام گروہوں، اخبارات اور مجلات کو آزادي عمل ديں اور صرف بعض گروہ جنھوں نے عسکري اقدامات کئے تھے، امام خميني (سلام اللہ عليہ) نے ان کي قانوني چارہ جوئي کے لئے فرمايا تھا.
حضرت آية اللہ العظمي صانعي نے پرتگال کي خبررساں ايجنسي «لوسا» سے گفتگو کرتے ہوئے فرمايا: «اس مدعا پر ہماري دليل يہ ہے کہ حضرت امام خميني (رحمة اللہ عليہ) نے ايران کے شاہ کے خلاف اپني تحريک ميں کبھي بھي عسکري اقدامات، دھشت گردي اور دھماکوں کي اجازت نہيں ديتے تھے اور جن لوگوں نے حضرت امام خميني سے منصور کو قتل کرنے کي اجازت طلب کي تھي، انھيں سختي سے منع کر ديا تھا.»
آپ نے فرمايا کہ حضرت امام خميني نہ صرف اپني تحريک کے دوران بلکہ اپني پوري زندگي ميں کبھي کسي کو اجازت نہيں دي کہ دھشت اور قتل سے اپنے ہدف کي تکميل کرے. آپ نے فرمايا: «انقلاب کي کاميابي کے بعد بھي حضرت امام خميني کي سياست يہ تھي کہ تمام گروہوں، اخبارات اور مجلات کو آزادي عمل ديں اور صرف بعض گروہ جنھوں نے عسکري اقدامات کئے تھے، امام خميني (سلام اللہ عليہ) نے ان کي قانوني چارہ جوئي کے لئے فرمايا تھا.»
حضرت آية اللہ صانعي نے يہ نکتہ بيان فرماتے ہوئے کہ حضرت امام خميني اپني پوري زعامت اور رہبري کے دوران عوام کو حکومت کي ساتھ ملانے کي کوشش فرماتے رہے ہيں، ارشاد فرمايا: «ايسي حکومتيں جو عوام پر ظلم نہ کريں اور عوام کے حقوق کا خيال رکھيں وہي عوام ميں مقبول ہوتي ہيں اور اس قسم کي حکومت کو کوئي بھي نہيں ختم کر سکتا.»
فقيہ عاليقدر نے يہ فرماتے ہوئے کہ عوام کے بنيادي حقوق ميں سے ايک حق يہ ہے کہ اپني سرنوشت اور تقديرات ميں دخالت کر سکيں، يوں فرمايا: «انتخابات کو صرف ايک خاص ٹولي ميں منحصر نہيں کر دينا چاہئے. ايسے اقدامات کرنے چاہئيں کہ عوام اپنے مرضي اور رغبت سے اليکشن ميں شريک ہوں.»
آپ نے فرمايا: «اليکشن ميں حصہ لينا ہر انسان کے اوليہ حقوق ميں سے ہے اور جب ايک قوم ديکھے گي کہ يہ اليکشن صرف ايک خاص ٹولي کے اختيار ميں ہے تو اس ميں حصہ لينے سے کترائي گي.»
آپ نے فرمايا کہ اسلام، انساني حقوق کا دين ہے اور اس ميں لوگوں کا تمام شرعي اور قانوني حقوق کو رعايت کيا گيا ہے. آپ نے فرمايا: «قرآن، مسلمانوں کي آسماني کتاب ہونے کے ناطے تمام انسانوں کا احترام کرتا ہے، کيونکہ اللہ تعالي نے انسان کو اشرف المخلوقات کے عنوان سے خلق کرنے بعد اپنے آپ کو مبارکباد دي «فتبارک اللہ احسن الخالقين». اور اس شاباش اور مبارکباد دينے ميں قوم، دين اور جغرافيائي حدود کا کوئي تعلق نہيں ہے.»
آپ نے اس نکتے کي طرف اشارہ فرماتے ہوئے کہ انساني حقوق ميں امتيازي سلوک، جائر اور ظالم طاقتوں نے ايجاد کيا ہے، يوں فرمايا ہے: «ہمارا يہ عقيدہ ہے کہ اگر ہمارے پاس وسيع تر تبليغي وسائل ہوتے اور اسلام کے نوراني احکام کو پوري دنيا ميں اجاگر کر سکتے تو تمام وہ لوگ جو عدالت اور انسانيت کي تلاش ميں ہيں دين اسلام کي طرف راغب ہو جاتے.»
تاريخ: 2006/09/07
ويزيٹس: 5809





تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org