Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: انٹرويوز
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: اسلام میں سرکاری عہدوں اور مناصب پر کام کرنے کے لئے جنسیت کی کوئی شرط نہیں ہے.
فیکس نیوز، ٹی وی کی آپ سے ملاقات اسلام میں سرکاری عہدوں اور مناصب پر کام کرنے کے لئے جنسیت کی کوئی شرط نہیں ہے.
فیکس نیوز، ٹی وی گروپ نے مسز ایمی کلاو کی سرپرستی میں آپ سے ملاقات کی ہے.
دین کی حکومت سے علیحدگی، قوم کی ارادوں پر مبتنی ہے. ایرانی قوم نے ایسے جمہوری نظام کو منتخب کیا ہے جو اسلامی حدود میں ہو. اگر خدا نخواستہ ایک دن ایسا آجائے کہ یہی قوم اس کے علاوہ کسی دوسرے نظام کو منتخب کریں تو ان کی آراء کا احترام کرنا ہوگا. دین کی حکومت سے جدائی عوام کی مرضی پر منحصر ہے. لیکن ان سب باتوں کے با وجود مسلمان ان دو چیزوں کو ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں سمجھتے.
جدید طرز فکر کے حامل شیعہ فقیہ، حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے فیکس نیوز ٹی وی سے انٹرویو کرتے ہوئے مذکورہ باتوں کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے اور یہ کہ ان کے لئے سب سے زیادہ اہم چیز، اسلام میں انسانی حقوق کا لحاظ کیا جانا ہے، فرمایا:
آج دنیا میں انسانی حقوق کی بات کی جاتی ہے اور بعض اوقات کہا جاتا ہے کہ اسلام، انسانی حقوق کا مخالف ہے، لہذا ہمیں اس موضوع پر زیادہ توجہ دینی چاہئے اور عدالت، صلح، رحمت اور انصاف کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام کا حقیقی نظریہ، پیش کرنا چاہئے.
اس شیعہ فقیہ نے یہ تاکید کرتے ہوئے کہ عراق میں بمب دھماکے، سو فیصد اسلام کے مخالف ہیں، فرمایا:
اسلام، حتی کہ اس چیز کی بھی کبھی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی چیونٹی، انسان کے پاؤں کے نیچے آ کر مر جائے چہ جائیکہ انسانوں کے ایک گروہ کا حق حیات ان سے چھین لیا جائے.
حضرت آیة اللہ العظمی صانعی (مد ظلہ العالی) نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ طبیعتاً آئین کے بعض اصول کو زمانے کے لحاظ سے تبدیل ہونا چاہئے، ہاں البتہ یہ کہ کون کون سے اصول کو تبدیل کرنا چاہئے، ان کی ہماری طرف سے نشاندہی کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا، فرمایا:
اگر اسلام کو آئین کے طور پر مان لیا جائے تو بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی. بہر حال آئین، عوام کی امنگوں کے آئینہ دار ہوتے ہیں اور وقت کے ساتھ تبدیل ہوتے رہتے ہیں.
حضرت آیة اللہ العظمی صانعی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے اس بات کی تصریح فرمائی کہ: امام خمینی کی خواہشات، کا آپ کی رحلت کے بعد بھلائی گئی ہیں، اور ان پر صحیح عمل نہیں ہوا ہے. آپ نے آگے بڑھتے ہوئے یوں فرمایا:
مرد ہونا اور کلی طور پر سرکاری عہدوں اور مناصب پر کام کرنے کے لئے جنسیت کی کوئی شرط نہیں ہے، بلکہ انسانیت کی شرط ہونی چاہئے لہذا عورت بھی ملک کی صدر بن سکتی ہے. مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے یہاں موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے، ہم اپنی زندگی میں کسی عورت کو بلند مرتبہ مقامات پر فائض ہوتا ہوا دیکھ سکیں.
آپ نے تأکید فرمائی کہ ہم صرف ایک شیعہ ہونے کی وجہ سے نہیں، بلکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے، عراق میں شیعی حکومت کے آنے سے بہت خوش ہیں، آپ نے فرمایا:
بہر حال اسلام کے لئے ہمیں خوشی ہے، کیونکہ شیعہ اور سنی دونوں ایک ساتھ رہ کر زندگی گزارنا چاہتے ہیں، اور آیة اللہ سیستانی نے بھی نجف کے حوزہ علمیہ کی بخوبی حفاظت کی ہے. بہر حال، عراقی لوگ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے ہیں، اور ہم سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی ہے، بہت بعید لگتا ہے کہ ایرانی حکومت بھی عراق میں موجودہ حالات یعنی بدامنی سے خوش ہوں.
آپ نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں تأکید فرمائی کہ حالات کچھ ایسے ہیں کہ انسانی حقوق کو مراعات کرنے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، آپ نے فرمایا:
کلی طور پر اگر آج انسانی حقوق سے متعلق جو مسئلہ بھی ایران میں نظر آتا ہے وہ سب حضرت امام خمینی (رحمة اللہ علیہ) کی وفات کے بعد پیش آیا ہے. ہماری خواہش اور امید یہی ہے کہ تمام انسان مسالمت آمیز اور بھائی چارگی کی فضا میں زندگی بسر کریں اور ایک ساتھ خوشی سے رہ کر ایک دوسرے کی مدد کر سکیں اور کسی پر ظلم نہ ہو.
تاريخ: 2005/11/10
ويزيٹس: 7958





تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org