دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ
جنۃ البقیع کے زائرین کی ہتک کے بارے میں حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی (مد ظلہ العالی) کا پیغامأَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْسعودی عرب کی حکومت، غاصب اور محارب صہیونیوں کے خلاف سختی اور جہاد کرنے اور «اَشِدّاءُ عَليَ الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم» کی بجائے، «اشداء بینھم» یعنی اپنوں پر تشدد کرنے کی راہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
جنۃ البقیع کے زائرین کی ہتک کے بارے میں حضرت آیۃ اللہ العظمی صانعی (مد ظلہ العالی) کا پیغام
حضرت ختمی مرتبت رحمۃ للعالمین اور ائمہ بقیع علیھم السلام جو بزرگواری اور کرامت کا مظہر ہیں، اور حضور پاک کی زوجات اور صحابہ کرام اور آپ کی راہ میں (جو اسلام اور انسانی حقوق کی حفاظت اور عدالت تک پہونچنے کی راہ ہے) اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی قبور مطہر کے جوار میں ناہین عن المنکر نامی ایک ٹولے کی طرف سے پچھلے کئی سالوں سے رونما ہونے والے حوادث، خاص طور پر حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کے دن، جو کچھ «احساء» اور «قطیف» کے مخلص شیعوں پر وحشیانہ حملہ اور ان کو زخمی کرنے کا حادثہ جو نہ صرف اسلامی حدود بلکہ انسانی حدود سے بھی باہر ہے بلکہ یہ اسلام اور اس کی نورانیت کے خلاف بہت بڑی جنایت ہے۔ اور بہت افسوس کی بات ہے کہ سعودی عرب کی حکومت، غاصب اور محارب صہیونیوں کے خلاف سختی اور جہاد کرنے اور «اَشِدّاءُ عَليَ الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم» کی بجائے، «اشداء بینھم» یعنی اپنوں پر تشدد کرنے کی راہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
ہم قطیف کے ان بزرگ علماء اور روحانیت کے بہت مشکور ہیں جنہوں نے، قید ہونے والے زائرین کی آزادی کے لئے اقدامات کیے ہیں، اور ساتھ ہی علمائے اسلام اور مسلمانوں اور انسانی حقوق کے حامیوں اور جمہوریت اور آزادی کی مدعی حکومتوں سے اس قسم کی جنایات اور اس قسم کے اقدامات کی مذمت کے خواہاں تھے اور اب بھی ہیں۔ اسلامی حکومتوں خاص طور پر سعودی عرب کی حکومت جس کے بارے میں آج کل کہا جا رہا ہے کہ اپنے قول و عمل کے ذریعہ تبعیض اور تعصب کو ختم کرنے اور جمہوریت کو نافذ کرنے اور اپنے عوام کو ان کے جائز حقوق دینے کے در پے ہے، ان سے درخواست کرتے ہیں کہ اسلامی سیاست کو لاگو کر کے، انسانوں کی جانوں خاص طور پر احساء اور قطیف میں رہائش پذیر شیعوں کی جانوں کی حفاظت کرے اور اس قسم کے منکرات کو دوبارہ تکرار ہونے سے روکے۔ اور اس حادثے میں ملوث افراد کو اسلامی مقررات اور شریعت کے مطابق قرار واقعی سزا دے اور اسی طرح تمام مسلمانوں، خاص طور پر احساء اور قطیف کے شیعوں اور اس «خلق عظیم» کی سرزمین کے شہریوں کے لئے ضروری ہے کہ اسلامی حدود و ثغور کو مد نظر رکھتے ہوئے، اسلام اور انسانیت کے دشمنوں کے ہاتھ بہانہ نہ دیں تا کہ ان کی اذیت اور آزار رسانی سے محفوظ رہ سکیں اور یوں ائمہ معصومین کی مظلومیت کی طرح تشیع کی مظلومیت سب پر واضح اور آشکار ہو جائے۔ والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
قم المقدسه
يوسف صانعي
3ربيع الاول1430تاريخ: 2009/03/02 ويزيٹس: 7682