Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: سوانح حيات
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: حضرت امام خمینی (رح) کی آپ پر توجہ اور اجرائی عہدے
حضرت امام خمینی (رح) کی آپ پر توجہ اور اجرائی عہدے حضرت امام کے درس میں طویل مدت تک آپ کی شرکت، امام کی تحقیقات و مبانی کو اخذ کرنے میں غیر معمولی انہماک اور آپ کے ساتھ طویل قربت باعث ہوئی کہ حضرت امام خمینی (رح) کی آپ پر خاص عنایت ہو ـ اس شفقت پدری، اخلاقی و علمی ذخیرے اور جدید اجتماعی نظریات نے آیة اللہ العظمی صانعی جیسا ممتاز شاگرد تیار کیا اور ابھی عظیم اسلامی انقلاب کی کامیابی کا صرف ایک سال ہی گزرا تھا، حضرت امام خمینی نے ١-١٢-١٣٥٨ ھجش کو مکمل علم و دقت اور چہار جانب پر نظر رکھتے ہوئے منصب کے لئے ضروری لیاقت کو نگاہ رکھ کر ملک کا ایک اہم عہدہ اپنے ممتاز شاگرد و دیرینہ مددگار (آیة اللہ شیخ یوسف صانعی) کے سپرد کر دیا یعنی شورای نگہبان کے ممبر کے نہایت اہم فرائض آپ کے حوالے کر دیا حضرت امام خمینی کے حکم میں آپ کو اس طرح مخاطب کیا گیا :
«اسلامی جمھوریہ ایران کے آئین کی دفعہ ٩١ کے تحت اسلامی احکام اور بنیادی آئین کی حفاظت کی خاطر شورای نگھبان تشکیل پائے جو کہ مجلس (پارلیمنٹ) کے پاس کئے گئے قانون سے مغایرت نہیں رکھتی ـ چون کہ «شورای نگھبان» کے لئے وقت کے تقاضوں اور مسائل سے آگاہ چھ عادل فقیہوں کا انتخاب مجھے کرنا ہے لہذا جناب علی کو شورای نگہبان کے فقیہ کے عنوان سے منصوب کرتے ہیں پروردگار عالم سے آپ کی روز افزوں کامیابی کی آرزو ہےـ» (١)
آپ کے شورای نگہبان کے لئے انتصاب ملک کے اجرایی امور میں امام خمینی کی جانب سے آپ کے لئے سب سے پہلا حکم اور اولین ذمہ داری تھی اور جس کو حکم میں واضح کہا گیا ہے، فقیہ تھے نیز عظیم انقلاب کی کشتی کے ناخدا کی نگاہ میں انقلاب کی کامیابی کے اوائل سے ہی آپ شائستہ اور عادل فقیہ تھے نیز انقلاب کے احوال اور چہار جوانب سے آشنا انقلابی سماج اور ایرانی مسلم عوام کے موجودہ ضروری مسائل سے واقفیت رکھتے تھےـ
آیت اللہ العظمی صانعی تقریباً تین سال مسلسل کوشش اور عظیم فریضہ کو انجام دینے کے بعد ١٩-١٠-١٣٦١ ھجش کو اس شوری سے مستعفی ہو گئے چونکہ امام کی آپ پر خاص عنایت کی بناپر اس تاریخ (١٩-١٠-١٣٦١ھجش) میں قاضی القضاة، عدالت عالیہ اور اس کے مختلف شعبوں کے قاضیوں سے ملاقات کے وقت فرمایا:
«میں قضاوت سے متعلق شورای عالی جو تھی اس کا شکریہ ادا کرتا ہوںـ ان لوگوں نے دو تین سال زحمت اٹھائی اور رنج تحمل کیا، خدمت کی اور یہ لوگ عہدے کے لئے نہیں آئے تھے یہ بزرگ علماء ہیں یہ پر امن و پر سکون جگہ سے ایسی جگہ آئے جہاں زحمت زیادہ ہے، رنج اور کام زیادہ ہے اس کے ساتھ پیش خدا ذمہ داری بھی عظیم ہےـ ہاں ایک عالم شخص جس میں اسلامی جذبہ پایا جاتا ہے ضروری نہیں کہ قاضی القضاة ہو یا عدالت عالیہ کا وکیل استغاثہ ہو یا پھر کوئی دوسرا کام انجام دے اور ہم اس وقت یہ زحمت جناب شیخ یوسف صانعی کو وکیل استغاثہ بنا کر دینا چاہتے ہیں ہم آپ لوگوں کو ان کا تعارف کراتے ہیں ـ ہم نے جناب یوسف صانعی کو اولاد کی طرح بڑا کیا ہے جناب صانعی طویل مدت تک بحث کے لئے میرے پاس آتے رہے، یہ تشریف لاتے تھے اور بالخصوص جب ہم سے گفتگو کرتے تھے اور میں ان کی معلومات سے محظوظ ہوتا تھاـ آپ علماء کے درمیان برجستہ شخصیت کے مالک اور عالم فرد ہیں» (٢)
اس طرح نسبتاً ایک طویل دورہ میں شبہ کی بغیر کسی گنجائش کے تلاش و کوشش کی اور آپ کے مستعفی ہونے کے بعد حضرت امام خمینی نے ١٦-٤-١٣٦٤ ھجش کو اس طرح فرمایا:
«جناب صانعی کے جانے کا ہمیں افسوس ہے اور تکلیف ہوئی ہے امید ہے یہ جہاں بھی رہیں ایک مؤثر فرد ہوں ان کی زحمتوں اور کوششوں کا شکریہ اور قدردانی کرتا ہوںـ میں انھیں طویل عرصہ سے جانتا ہوں وہ ایک عالم، پابند اور فعال ہیں» (٣)
اسی طرح امام خمینی تھوڑے دنوں بعد ١٨-٤-١٣٦٤ ھجش کو ملک کی عدالت عالیہ کے افراد اور ذمہ داروں سے کچھ مطالب بیان فرماتے ہیں اس کا کچھ حصہ ملاحظہ فرمائیں:
«مسئلہ استغاثہ سبھی جانتے ہیں، بہت ہی مشکل اور حساس امر ہے اور جناب صانعی کہ جو فاضل و عالم شخص ہیں طویل عرصہ سے انھیں نزدیک سے پہچانتا ہوں اور انھیں ایک اچھے اور فعال عضو کی شکل میں پاتا ہوں ابھی تک یہ منصب ان کے پاس تھا ان کی زحمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں» (٤)
اس کے علاوہ آپ کے پاس اور بھی دیگر اجرائی (عاملہ) منصب تھے جن میں سے بعض یہ ہیں:
- جنگی مناطق کی تعمیرنو کے لئے شورای عالی میں امام خمینی (رح) کے نمائندے رہےـ
- مجلس خبرگان کے سب سے پہلے انتخاب ١٦-٩-١٣٦١ ھجش میں تھران کی عوام کے ٢٠ لاکھ سے زیادہ ووٹ سے منتخب ہوئےـ

حوالہ جات:

١ـ صحیفہ امام خمینی (رح)
٢ـ صحیفہ، جلد ١٧، صفحہ ٢٣١
٣ـ صحیفہ، جلد ١٩، صفحہ ٣٠٩
٤ـ صحیفہ، جلد ١٩، صفحہ ٣١١

اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org