دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: آگاہي، ہر کام کے لئے بنيادي عنصر ہے اور اس کے بغير کوئي مشکل حل نہيں ہو گي.
تھران ميڈيکل کالج کي انجمن اسلامي کے ممبران کي آپ سے ملاقاتآگاہي، ہر کام کے لئے بنيادي عنصر ہے اور اس کے بغير کوئي مشکل حل نہيں ہو گي.
حضرت آيۃ اللہ العظمي صانعي نے تھران يونيورسٹي ميڈيکل کالج کي انجمن اسلامي کے ممبران سے ملاقات کے دوران، آگاہي کو ترقي کے لئے پہلي سيڑھي قرار ديتے ہوئے، حضرت امام خميني (سلام اللہ عليہ) کي تحريک کي بقاء کا عامل قرار ديا. آپ نے فرمايا: «شاہ کے زمانے ميں صوبائي اور اضلاعي انجمنوں کے سلسلے ميں يونيورسٹي کے طالب علم سب سے پہلے حضرت امام کي خدمت ميں حاضر ہوئے تھے، اسي طرح انہي يونيورسٹي کے طالب علموں کي تحريکوں کي وجہ سے يونيورسٹيوں ميں کلچرل انقلاب نظر آيا.»
«اگر کہيں پر کوئي نظرياتي اختلاف نظر آئے تو ايسا راستہ اختيار کرنا چاہئے جو حضرت امام اور انقلاب کے اھداف سے زيادہ قريب تر ہو اور جس ميں اسلام اور انقلاب کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو اس راستے کو ترک کر دينا چاہيئے.»
آپ نے يہ بيان فرماتے ہوئے کہ حضرت امام خميني (سلام اللہ عليہ) کي قيادت کي وجہ سے ہي ہماري عوام اور خاص طور پر جوان طبقہ آگاھي حاصل کر سکا ہے، ارشاد فرمايا: «طالب علموں کو يہ آگاہي صرف اپنے آپ تک محدور نہيں رکھني چاہئے [بلکہ اس کو پھيلانا چاہئے] اور کم از کم اپنے خاندان تک پھونچانا چاہئے.»
آپ نے دليل لاتے ہوئے فرمايا کہ: «آگاہي، ہر کام کے لئے بنيادي عنصر ہے اور اس کے بغير کوئي مشکل حل نہيں ہو گي.»
آپ نے حضرت امام خميني (سلام اللہ عليہ) کے ان بيانات کي طرف اشارہ فرمايا جن ميں آپ نے عسکري طاقتوں کو کسي بھي گروہ بندي ميں داخل ہونے يا کسي سياسي تنظيم کي حمايت کرنے سے روکا گيا ہے، آپ نے فرمايا: «يہ کلام ظاہر نہيں بلکہ نص ہے اور اس ميں کوئي احتمال خلاف نہيں ہے. آج پوري دنيا ميں عسکري طاقتوں کا احزاب يا ملک کي سياسي پارٹيوں ميں داخل ہونے کو يقيناً جمھوري نظام سے عدم مطابقت گردانا جاتا ہے.»
آپ نے مزيد فرمايا: «حضرت امام خميني کے پوتے [جناب حجۃ الاسلام حسن خميني] کے بر وقت بيان، اسي طرح امام اور انقلاب کے فرزندان اور اس سلسلے ميں ہونے والي حرکتوں اور حضرت آيۃ اللہ توسلي (رح) کا حضرت امام راحل کے اہداف سے دفاع کرتے ہوئے، وفات پا جانے سے، ان تمام نقشوں اور پلانوں کو مٹي ميں ملا ديا.»
آپ نے اليکشن کے معياروں کے بارے ميں فرمايا: «ايران کے سياسي رجال کے فيصلوں کا انتظار کرنا چاہئے.»
آپ نے فرمايا کہ سياسي رجال کو چاہئے کہ دنيا کو ايران کي طرف متوجہ کرائيں. آپ نے فرمايا: «اگر کہيں پر کوئي نظرياتي اختلاف نظر آئے تو ايسا راستہ اختيار کرنا چاہئے جو حضرت امام اور انقلاب کے اھداف سے زيادہ قريب تر ہو اور جس ميں اسلام اور انقلاب کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو اس راستے کو ترک کر دينا چاہيئے.»
حضرت آيۃ اللہ العظمي صانعي نے فرمايا کہ: «اليکشن کے قوانين کو کچھ اس طرح مرتب کيا جانا چاہئے کہ نہ تو اليکشن کرانے والے سختي ميں پڑ جائيں اور نہ ہي عوام کو يہ فکر لاحق ہو جائے کہ ان کا حق ضائع ہو رہا ہے.»تاريخ: 2008/02/21 ويزيٹس: 9079