Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: غسل کے متفرقہ مسائل

غسل کے متفرقہ مسائل سوال ١٠٤. کیا ایک واجب غسل اور ایک مستحب غسل کو (جیسے جنابت اور جمعہ) کو ایک ساتھ انجام دیا جا سکتا ہے اور دونوں کی نیت ایک ساتھ کی جا سکتی ہے؟ غسل واجب اور غسل رجائی (مثل غسل توبہ) کس طرح ہو گا؟ نیز غسل مستحب اور رجائی کو کس طرح انجام دیا جائے گا؟
جواب: ہاں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ اغسال میں تداخل مطلقاً جائز ہے.

سوال ١٠٥. کیا مستحب غسل جیسے غسل جمعہ و غیرہ یا غسل جنابت کے علاوہ تمام واجب غسل سے نماز پڑھی جا سکتی ہے وار غسل وضو کے لئے بھی کفایت کرے گا؟ یا کفایت اور وضو لازم نہ ہونا صرف غسل جنابت سے مخصوص ہے اسی طرح جیسا کہ ابن ابی عمیر کی مرسلہ میں آیا ہے کہ «کل غسل قبلہ وضوء الا غسل الجنابة» یا پھر دوسرے مرسلہ میں آیا ہے «فی کل غسل وضوء الا الجنابة» اور بقیہ اغسال میں نماز کے لئے وضو کرنا لازم اور شرط ہے؟
جواب: وضو کی جگہ پر تمام غسلوں کا کافی ہونا اظہر ہے اور یہ فقط غسل جنابت سے مخصوص نہیں ہے اور جیسا کہ محمد بن مسلم کی صحیحہ میں آیا «الغسل یجزی عن الوضوء و ای وضوء اطہر من الغسل» غسل اپنی اطہریت کی وجہ سے ہر جگہ وضو کے لئے کفایت کرے گا اور لسان صحیحہ کی اظہریت لسان مرسلہ پر مقدم ہے اور ظاہر، اظہر پر حمل ہوتا ہے اور جمع عرفی کی صورت میں تعارض بر فرض تحقیق، ابتدائی ہے.

سوال ١٠٦. وہ خون جسے لڑکی شب زفات کے بعد ایک یا دو روز تک دیکھتی ہے کیا اس کے لئے غسل کرے گی؟
جواب: نہیں، اس خون پر غسل نہیں ہے چونکہ یہ خون جراحت و زخم کی بنا پر آتا ہے اور جب غسل جنابت کر لے تو نماز کے لئے تطہیر کرے.

سوال ١٠٧. ایک عورت کی عادت عددیہ ہے یعنی اس کی عادت ہمیشہ سات دن رہتی ہے لیکن ماہ مبارک رمضان میں آٹھویں روز بھی کچھ خون دیکھتی ہے اس کا کیا حکم ہے؟ یہ حیض ہے یا استحاضہ؟
جواب: اگر مطمئن ہے کہ تمام خون آنے کی مقدار دس روز سے زیادہ نہیں ہے تو حیض کا حکم ہے اور اگر مطمئن ہے کہ خون دیکھنا دس روز سے زیادہ ہے تو پھر استحاضہ ہے اور اگر شک و تا اعمال استحاضہ اور تروک حائض کو جمع کرے (یعنی دونوں پر عمل کرے) اور یہ دیکھے کہ دس روز سے تجاوز کرتا ہے یا نہیں اگر تجاوز کیا تو واضح ہو جائیگا کہ استحاضہ ہے اور فرض کی بنا پر اس وظیفہ پر عمل کیا اور اگر تجاوز نہ کیا تو پھر قطعی ہے کہ حیض تھا دوبارہ غسل حیض کرے اور چونکہ محرمات حائض سے گریز کیا لہذا اس پر کوئی گناہ نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org