Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: مطہرات

مطہرات مسئلہ ٣٩. دس چیزیں نجاست کو پاک کرتی ہیں انھیں مطہرات کہا جاتا ہے:
١. پانی
٢. زمین
٣. سورج
٤. استحالہ
٥. انتقال
٦. اسلام
٧. تبعیت
٨. بعض جگہوں سے عین نجاست کا ختم ہونا
٩. نجاست کھانے والے جانوروں کا استبراء
١٠. مسلمان کی غیبت
١. پانی
مسئلہ ٤٠. پانی چار شڑطوں کے ساتھ نجس چیز کو پاک کرتا ہے:
١. مطلق ہو: پس ماف جیسے آب گلاب و غیرہ نجس چیز کو پاک نہیں کر سکتا.
٢. خود پاک ہو.
٣. جب نجس چیز کو پاک کر رہا ہے تو پانی مضاف نہ ہو جائے اور نجاست کی بو یا رنگ یا مزہ بھی نہ اختیار کر لے.
٤. پانی سے دھونے کے بعد اس میں عین نجاست موجود نہ رہ جائے. قلل پانی سے نجاست کے پاک ہونے کی اور بھی شرطیں ہیں جسے توضیح المسائل کے مسئلہ ١٤٩ میں اور اس کے بعد بیان کیا گیا ہے.
٢. زمین
مسئلہ ٤١. زمین تین شرطوں کے ساتھ پیر اور جوتے کے نجس تلووں کو پاک کرتی ہے:
١. زمین پاک ہو
٢. خشک ہو.
٣. اگر پیر یا جوتے کے تلوے سے عین نجس جیسے خون، پیشاب لگ گیا ہو یا متنجس جیسے نجس گیلی مٹی لگ گئی ہو تو زمین پر چلنے اور اس سے رگڑ کھانے سے بر طرف ہو جائے.

مسئلہ ٤٢. پیر اور جوتے کے نجس تلووں کا تارکول سے بنے راستے پر یا لکڑی سے بنے ہوئے راستے پر چلنے سے پاک ہونا محل اشکال ہے بلکہ پاک نہ ہونا اقوی ہے.
٣. سورج
مسئلہ ٤٣. زمین، عمارت اور وہ چیزیں جو عمارت میں استعمال ہوتی ہیں جیسے دروازہ، کھڑکی اور وہ کیل جو دیوار میں لگی ہے اور عمارت کا حصہ شمار ہوتی ہے، یہ ساری چیزیں اگر نجس ہوں تو چھ شرطوں کے ساتھ ان کو سورج پاک کر دیتا ہے:
الف. نجس چیز اس طرح ہو کہ اگر دوسری چیز اس سے لگے تو تر ہو جائے پس اگر خشک ہو تو اسے کسی طرح سے تر کیا جائے تا کہ سورج اسے خشک کر دے.
ب. اگر اس پر عین نجاست ہو تو اس پر سورج کی شعاعیں پڑنے سے پہلے دور کر دیا جائے.
ج. اس پر سورج کی روشنی اور شعاعیں پڑنے سے کوئی چیز مانع نہ ہو لہذا اگر اس پر سورج کی روشنی پردہ یا بادل و غیرہ سے چھن کر پڑے اور نجس جگہ کو خشک کر دے تو پاک نہ ہو گا، یلکن اگر بادل اس قدر ہلکے ہوں کہ سورج کی شعاعوں کو روک نہ سکیں تو کوئی حرج نہیں ہے.
د. صرف سورج اس نجس جگہ کو خشک کرے، پس اگر نجس جگہ مثلاً ہوا اور سورج سے خشک ہو تو پاک نہ ہو گی یلکن ہوا اس درجہ کم ہو کہ یہ نہ کہا جائے کہ ہوا نے نجس جگہ کے خشک ہونے میں مدد کی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے.
ھ. عمارت کا جو حصہ نجس ہے اسے سورج ایک ہی مرتبہ میں خشک کر دے چنانچہ زمین یا عمارت پر آفتاب کی شعاعیں پڑیں اور ایک مرتبہ میں اس کے اوپری حصہ کو خشک کریں اور پھر دوسری مرتبہ اس کے اندر والے حصے کو خشک کریں تو اوپر کا حصہ پاک اور نیچے کا حصہ ویسے ہی نجس باقی رہے گا.
و. جس نجس زمین یا عمارت پر سورج کی شعاعیں پڑ رہی ہوں اس کے ظاہر اور باطن کے درمیان کوئی دوسری پاک چیز حائل نہ ہو اور یہ باطن زمین کے پاک ہونے کی شرط ہے.
٤. استحالہ
مسئلہ ٤٤. اگر نجس چیز کی جنس اس طرح تبدیل ہو جائے کہ پاک شئی کی صورت اختیار کر لے تو اسے استحالہ کہتے ہیں جیسے نجس لکڑی جل کر راکھ ہو جائے یا کتا نمک میں گر کر نمک میں تبدیل ہو جائے لیکن اگر اس کی جنس میں تبدیلی پیدا نہ ہو مثلاً نجس گیہوں کو پیس کر آٹا بنا دیا جائے یا روٹی پکا دی جائے تو پاک نہ ہو گا.
٥. انگور کے نچوڑ کی دو تہائی کا تبخیر ہونا
مسئلہ ٤٥. آب انگور یعنی عصیر (انگور کا عرق) اگر اس میں جوش آ جائے اور ایک تہائی ہونے سے پہلے یعنی اس کا دو حصہ جلنے اور ایک تہائی باقی بچنے سے پہلے نجس نہیں ہے لیکن کھانا حرام ہے اور اگر ثابت ہو جائے کہ مست کرنے والا ہے تو حرام اور نجس ہے ور صرف سرکہ ہونے کی صورت میں پاک و حلال ہے لذا آب انگور جو کہ ابھی سرکہ نہیں ہوا ہے اس میں کھیرا یا بیگن ڈال کر سرکہ بنانا اور اس کے سرکہ ہوجانے کے بعد اس کے کھانے میں کوئی حڑج نہیں ہے، اسی طرح کشمش کو پکانے اور اسے بھوننے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اول تو اس میں عرق نہیں ہے، دوسرے جیسا کہ صاحب مستند نے فرمایا ہے اس میں موجود عرق پر روایات اور ادلہ میں موجود عصیر (انگور کے عرق) کا اطالق نہیں ہوتا، یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ جو مربا انگور سے بنتا ہے اس کے عرق کا – حصہ جل جانا چاہئے و گرنہ حرام ہے.
٦. انتقال
مسئلہ ٤٦. اگر انسان یا خون جہندہ رکھنے والے حیوان کا خون (یعنی جب اسے ذبح کیا جائے تو اس کا خون اچھل کر نکلے) کسی ایسے حیوان کے بدن میں منتقل ہو جائے کہ جو خون جہندہ نہ رکھتا ہو اور اس کا خون شمار ہونے لگے تو پاک ہو جاتا ہے، اسے انتقال کہتے ہیں. پس جو خون، جونک انسان کے بدن سے چوستی ہے چونکہ اسے جونک کا خون نہیں کہا جاتا بلکہ انسان کا خون کہا جاتا ہے اس لئے نجس ہے.
٧. اسلام
مسئلہ ٤٧. اگر کافر شہادتین کہے یعنی کہے «اشہد ان لا الہ الا اللہ و اشہد ان محمداً رسول اللہ» تو مسلمان ہو جاتا ہے اور کافر معاند دینی (جو اسلام کی حقانیت کو جاننے کے بعد بھی دشمنی رکھے) کے مسلمان ہونے کے بعد اس کا بدن، لعاب دہن، ناک سے نکلی ہوئی رطوبت اور پسینہ پاک ہے لیکں اگر مسلمان ہوتے وقت اس کے بدن پر عین نجاست متعدی رطوبت کے ساتھ ہو تو اسے دور کرے اور اس جگہ کو پانی سے دھوئے لیکن اگر مسلمان ہونے سے پہلے عین نجاست بر طرف ہو جائے اور کوئی رطوبت باقی نہ ہو تو اسے پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے.
٨. تبعیت
مسئلہ ٤٨. وہ لکڑی کا تختہ یا پتھر کہ جس کے اوپر میت کو غسل دیتے ہیں اسی طرح وہ کپڑا کہ جس سے میت کی شرمگاہ کو ڈھانپتے ہیں، نیز میت کو غسل دینے والے کے ہاتھ اور وہ تھیلی اور صابق کہ جس سے میت کو دھوتے ہیں غسل کے مکمل ہوجانے کے بعد پاک ہو جاتے ہیں.
٩. عین نجاست کا برطرف ہو جانا
مسئلہ ٤٩. وہ جامد اجسام کہ جن میں نجاست نفوذ نہیں کر سکتی عین نجاست کے بر طرف ہو جانے کے بعد پاک ہو جاتے ہیں انھیں دھونے و غیرہ کی ضرورت مطہرات میں سے نہیں لیکن وہ چیزیں کہ جن کو پاک کرنے کے لئے شریعت میں ایک خاص طریقہ معین کیا گیا ہے مثلاً وہ برتن کہ جو کھانے پینے کے لئے استعمال ہوتے ہیں نیز پیشاب کی نالی اور وہ برتن کے جسے سور اور کتے نے چاٹا ہو یا اس برتن سے اس نے پانی پیا ہو تو عین نجاست کے برطرف ہونے سے وہ پاک نہیں ہوتے.
سوال ٥٠. عام طور پر ٹیکا (انجیکشن) لگاتے وقت، تھوڑا سا خون نکلتا ہے جسے، اسپرٹ (الکحل) لگی روئی سے صاف کر دیتے ہیں کیا وہ جگہ نجس ہے اور اسے پانی سے دھونا چاہئے؟
جواب: پانی سے دھونے کی ضرورت نہیں، عین نجاست کے زائل اور ختم ہوجانے سے بدن پاک ہو جاتا ہے.
١٠. نجاست خوار جانور کا استبرا
مسئلہ ٥١. حلال گوشت جانور اگر انسان کی نجاست کھانے کی عادت کر لے اور اس کی غذا انسان کی عین نجاست ہو تو جب تک نجاست خوار ہے اس کا پیشاب، پاخانہ نجس ہے.
١١. مسلمان کی غیبت
مسئلہ ٥٢. اگر مسلمان کا بدن یا لباس یا اس طرح کی کوئی دوسری چیز جیسے برتن یا فرش جو کہ اس کے اختیار میں ہے نجس ہو جائے اور وہ مسلمان کہں چلا جائے تو اگر عین نجاست برطرف ہو گئی ہو اور انسان احتمال دے کہ اسے اس نے دھو دیا ہو گا یا وہ چیز آب جاری میں گر گئی ہو گی اور پاک ہو گئی ہو گی تو اس سے اجتناب ضروری نہیں ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org