Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نگاہ کرنے کے احکام

نگاہ کرنے کے احکام مسئلہ ٥٩١. مرد کا نامحرم عورت کے بدن پر نگاہ کرنا چاہے لذت کے قصد سے ہو یا بغیر قصد لذت ہو حرام ہے اور چہرہ و ہاتھوں کو دیکھنا اگر لذت کے قصد سے ہو حرام ہے لیکن اگر لذت کے قصد کے بغیر ہو تو کوئی حرج نہیں ہے نیز عورت کا نا محرم مرد کے بدن کو دیکھنا حرام ہے نابالغ بچی کے چہرہ، بدن اور بالوں اگر قصد لذت نہ ہو اور نگاہ کرنے سے اسے حرام میں مبتلا ہونے کاخوف بھی نہ ہو کوئی حرج نہیں ہے لیکن احتیاط کی بنا پر وہ جگہیں جو معمولاً چھپائی جوتی ہیں جیسے پیٹ، ران وغیرہ ان کو نہ دیکھے.

مسئلہ ٥٩٢. عورت کو چاہے کہ اپنا بدن اور بال نامحرم مرد سے چھپائے بلکہ احتیاط واجب یہ ہے کہ جو بچہ ابھی بالغ نہیں ہوا ہے لیکن اچھے اور برے کو سمجھتا ہے اور اس حد تک پہچ گیا ہے جہاں نظر شہوت کو بیدار کرنے لگتی ہے تو اس سے بھی چھپائے.

مسئلہ ٥٩٣. نامحرم عورت کی تصویر کھنیچنا مرد کے لئے حرام نہیں ہے لیکن اگر تصویر کھنیچنے کے لئے دوسرا حرام کو انجام دینے پر مجبور ہو مثلاً اس کے بدن پر ہاتھ لگانا پڑھے تو اس کی تصویر نہیں لینی چاہئے اور اگر کسی نامحرم عورت کو پہچانتا ہو اس صورت میں کہ جب وہ عورت لاپرواہ اور بے شرم نہ ہو تو اس کی تصویر کو نہیں دیکھنا چاہئے.

سوال ٥٩۴. غیر مسلم عورتوں پر نظر ڈالنا کیسا ہے؟ یا ان کی تصویر اور فیلم دیکھنا کیسا ہے؟
جواب:غیر مسلم عورتوں کو دیکھنا اگر شہوت ولذت کی غرض سے نہ ہو اور نگاہ ڈالنا بھی اس کے بال اور بدن کے اس حصہ پر ہو جس کا کھلا رہنا عام ہے تو حرام نہیں کہا جا سکتا.

سوال ٥٩٥. کیا لڑکا شادی کی نیت سے لڑکی کے پورے بدن پر نظر ڈال سکتا ہے؟ ایسا نازک لباس جس میں بدن جھلک رہا ہو اس میں دیکھنا کیسا ہے؟ البتہ جیسا کہ پہلے ذکر ہ ہوچکا ہے صرف شادی کے لئے نہ کہ لذت کی غرض سے یعنی اس طرح ہے کہ شادی اسی پر موقوف ہے؟
جواب: جو شادی کی نیت رکھتا ہے لذت کے بغیر شرمگاہ کے علاوہ لڑکی کے پورے بدن کو دیکھ سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ دیکھنا صرف اطمینان حاصل کرنے کے لئے ہو اور شادی کے لئے محکم ارادہ ہو پھر بھی اس شرط کے ساتھ کہ رشتہ طے ہونے کا احتمال ہو مذکورہ شرائط کے ساتھ بھی احتیاط یہ ہے کہ چہرہ ہتھیلیوں، بال اور صورت پر اکتفا کرے.

سوال ٥٩۶. عورت کے پردہ کرنے اور اسے اپنے کو چپھانے کے وجوب کے متعلق اس کی حد، کیفیت اور مقدار سے قطع نظر کیا علمائے اسلام میں سے کسی نے کوئی شبہ ظاہر کیا ہے؟
جواب: نہ صرف یہ کہ کوئی عالم دین بلکہ جس کو بھی اسلام کے متعلق تھوڑی بھی آشنائی ہو اور آیات قرآن و احادیث اہل بیت سے واقف ہو بغیر تقلید کے ضرورت کے پردہ کے اصل وجوب کو اسی طرح سمجھتا ہے جیسا کہ سوال میں آیا ہے اور اس پر اسے اطمینان بھی ہے اور ایک مسلم اسلامی حکم کی نگاہ سے اسے دیکھتا ہے کیسے ممکن ہے کہ ایک مسلمان اسے نہ جانے جبکہ عظیم فقیہ صاحب«جواہر» نے ان کی طرف نگاہ اٹھانے کی حرمت کو جو کہ چپھانے(پردہ کرنے) سے متعلق ہے ضروریات مذہب بلکہ ضروریات دین میں شمار کیا ہے.

سوال ٥٩٧. کیا نامحرم ڈاکٹر کا معائنہ کرنا اور شرمگاہ پر بانجھ پن کے علاج کے لئے نگاہ ڈالنے میں کوئی حرج ہے؟ جواز کی صورت میں کیا معائنہ اور بانجھ پن کے علاج کا شمار ضرورت میں ہو گا؟
جواب: بانجھ پن کے علاج کے لئے نامحرم ڈاکٹر کے پاس جانا اس فرض کے ساتھ کہ وہی علاج کر سکتا ہے یا علاج کا احتمال اس کے ذریعہ موجود ہو تو کوئی حرج نہیں ہے چونکہ بانجھ ّپن زندگی کے لئے حرج اور مشکلات کا باعث ہے اور حرج کے حکم کی بنا پر اس کے پاس جان جائز ہے.

سوال ٥٩٨. دانت کی خاتون ڈاکٹر کے پاس مردوں کے جانے کا کیا حکم ہے؟ جبکہ دانت کا مرد ڈاکٹر موجود ہے البتہ اس کے پاس جانے کا مقصد مالی اختصار ہے؟
جواب: دانت کے لئے مرد ڈاکٹر ہونے کے باوجود لیڈی داکٹر کے پاس جان جائز نہیں ہے ہاں مگر یہ کہ لیڈی ڈاکٹر زیادہ ماہر اور بہتر ہو یا اس کے پاس جانا وقت اور مالی اعتبار سے کفایت شماری کا باعث ہو.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org