Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: نقد، ادھار اور پیشگی

نقد، ادھار اور پیشگی مسئلہ ۴٢٠. اگر کسی چیز کو نقد بیچیں تو خریدار اور بیچنے والے دونوں پیسے اور جنس کا مطالبہ کر کے لے سکتے ہیں اور گھر و زمین وغیرہ کو تحویل دینا اس طرح ہے کہ اسے خریدار کے اختیار میں دے دیں اور وہ اس میں تصرف کر سکے اور فرش، کپڑے وغیرہ کو حوالہ کرنا اس طرح ہے کہ اسے اس طرح خریدار کے اختیار میں دیں کہ وہ اگر اسے دوسری جگہ لے جانا چاہے تو لے جائے اور بیچنے والا نہ روکے.

مسئلہ ۴٢١. ادھار معاملہ میں مدت پوری طرح واضح ہونی چاہئے لہذا اگر کوئی کسی جنس کو اس طرح بیچے کہ جب زراعت تیار ہو جائے گی تو اس کا پیسہ اسے مل جائے گا تو چونکہ اس میں مدت پوری طرح معین نہیں ہے لہذا معاملہ باطل ہے.

مسئلہ ۴٢٢. پیشگی والا معاملہ اس طرح ہے کہ خریدار پیسہ پہلے ادا کر دے اور ایک مدت کے بعد جنس کو اپنی تحویل میں لے اور کہے میں اس پیسہ کو ادا کر رہا ہوں تاکہ مثلاً چھ ماہ بعد فلاں جنس بیچنے والے سے لے لونگا اور بیچنے والا کہے میں نے قبول کیا یا خروخت کرنے والا پیسہ لے لے اور کہے فلاں جنس میں نے بیچ دی لیکن چھ ماہ بعد حوالہ کروں گا تو معاملہ صحیح ہے.

مسئلہ ۴٢٣. اگر کسی جنس کو سلف(یعنی پیشگی)کی صورت میں بیچے اور اس کے عوض میں کوئی دوسری چیزیا کوئی دوسرا پیسہ لے تو معاملہ صحیح ہے.

سوال ۴٢۴. میں پھٹکر سامان بیچتا ہوں اور جن چیزوں کو قسط کی صورت میں بیچتا ہوں اور اس پر کھچھ فی صد اضافہ کر کے حساب کرتا ہوں اس کا حکم کیا ہے؟
جواب: قسطی سامان، قیمت میں اضافہ کر کہ بیچنا بھلے ہی فی الوقت فائدہ شمار ہو معاملہ کے باطل ہونے کا سبب نہیں ہے اور معاملہ صحیح ہے.

سوال ۴٢٥. کیا چاول کو مثلاً کسی ایک تاریخ میں بیچے اور پھر فروخت کی تاریخ سے چار یا پانچ ماہ گزرنے کے بعد معاہدہ کی شرط کے مطابق اس کی قیمت دریافت کر سکتا ہے(البتہ یہ بھی پیش نظر رہے کہ ان پانچ مہینوں کے درمیان چاول کی قیمت میں بھی قابل توجہ اضافہ ہوا ہے)؟
جواب: بیچنے کے وقت جنس کی قیمت معلوم ہونی چاہئے کسی چیز کو کبھی اس طرح نہیں بیچا جا سکتا کہ اس کی قیمت بعد میں معلوم ہو اسطرح کا معاملہ دھوکہ والا اور باطل ہے.

سوال ۴٢۶. اگر کوئی کسی سے ایک سامان پچاس ہزار میں خریدے اور پھر اس سامان کو اسے ساٹھ ہزار میں بیچ دے اور پیسہ چار مہنہ بعد لے تو اس کی کیا صورت ہے؟
جواب: سامان کو بطور نقد خریدنا اور پھر اسی پہلے بیچنےوالے شخص کو ادھار کی صورت میں بیچ دینا اگر پہلا معاملہ کرتے وقت معاملہ کے ضمن میں پہلے بیچنے والے سے شرط نہ ہوئی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اس صورت میں خریدار بغیر کسی قید وشرط کے سامان کو اپنے اختیار سے ادھار کی شکل میں زیادہ قیمت کے ساتھ بھی بیچنا چاہے تو بیچ سکتا ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org