Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: پانچويں دليل:

پانچويں دليل: سورة نساء ميں سود کو دوسرے لوگوں کا مال نا حق طور پر (ان کي مرضي کے برخلاف) کھانے کے برابر سمجھا گيا ہے.
«وَأَخْذِهِمُ الرِّبَواْ وَقَدْ نُهُواْ عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَ لَ النَّاسِ بِالْبَـطِـلِ.»[1]
اور ان کي رباخواري، حالانکہ اس سے منع کيا گيا تھا، اور دوسروں کا مال ناحق (ان کي مرضي کے بر خلاف) کھانے کي وجہ سے.
کيونکہ خود ربا دوسروں کا مال ناحق طريقہ سے کھانے کا نمونہ ہے اور دوسرے الفاظ ميں آيت ميں ذکر العام بعد الخاص ہوا ہے. لہذا، ربا کيونکہ ايک باطل امر ہے اس لئے اس کو حرام قرار ديا گيا ہے، اور اس ميں کوئي شک نہيں کہ صرف استہلاکي ربا ہي اس طرح ہے، ليکن انتاجي اور توليدي ربا جو اقتصادي ترقي ميں معاون ہے قطعاً باطل امر نہيں ہے.
--------------------------------------------------------------------------------
[1] . سورة نساء، آيت 161
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org