Loading...
error_text
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: عمومي لائيبريري
فونٹ سائز
۱  ۲  ۳ 
دوبارہ اپلوڈ   
دفتر حضرت آية اللہ العظمي صانعي کي ويب سائٹ :: جو اپنے وطن کے بجائے کہيں اور کام کرتا ہے

جو اپنے وطن کے بجائے کہيں اور کام کرتا ہے سوال ٢١٢. ميں اپنے جائے پيدائش اور پہلے زندگى گزارنے والى جگہ کو ابھى بھى اپنا وطن سمجھتا ہوں لہذا محل سکونت سے اپنے اصلى وطن کے درميان سفر ميں ميرى نماز کى کيا صورت ہے؟
جواب: اگر اصلى وطن اور محل سکونت (جسے بطور وطن قبول کيا ہے) کے درميان مسافت آٹھ فرسخ سے کم ہو تو راستے ميں نماز پورى ادا کرے گا اور اگر آٹھ فرسخ يا اس سے زيادہ ہو تو درميان سفر نماز قصر ہوگى.

سوال ٢١٣. وہ شخص جو اپنے وطن کے علاوہ کسى دوسرى جگہ ساکن ہو جائے اور ہر روز ٥/٢٢ کلو ميٹر سفر کرے تو اس کے نماز اور روزے کى کیا صورت ہے؟ اگر دونوں جگہوں کے درميان فاصلہ مسافت شرعى سے زيادہ ہو تو نماز وروزہ کى کيا صورت ہے؟
جواب: ہر صورت ميں اس کى نماز اور روزہ تمام ہے چونکہ اگر مسافت شرعى مسافت سے کم ہو تو مسافر نہيں ہے اور اس پر مسافر کے احکام جارى نہيں ہوں گے اور محل سکونت اس کے لئے وطن کے حکم ميں ہے اور اگر شرعى مسافت سے زيادہ ہو تو کثير السفر کے حکم ميں ہے اور اس کى روزہ اور نماز تمام ہے.
اگلا عنوانپچھلا عنوان




تمام حقوق بحق دفتر حضرت آية اللہ العظمي? صانعي محفوظ ہيں.
ماخذ: http://saanei.org